غزہ سے تعلق رکھنے والی فلسطینی دوشیزہ اور نوجوان نے اسرائیلی جیلوں میں اپنے مطالبات منوانے کی خاطر طویل بھوک ہڑتالی اسیران سے اظہار یکجہتی کے لئے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں اپنی شادی کی تقریب منعقد کر کے صہیونی جیلروں کو للکارنے والے حوصلہ مند اور پرعزم فلسطینی اسیروں سے منفرد اظہار یکجہتی کیا ہے۔
تیس سالہ سعید لولو اور 22 سالہ خلود درویش کی شادی غزہ کے وسط میں السرایا کے مقام پر یکجہتی کیمپ میں گذشتہ روز منعقد ہوئی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سعید لولو نے کہا کہ کیمپ میں ہماری شادی بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران سے یکجہتی کی علامت ہے اور ہم اس کوشش کے ذریعے انہیں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی کتنی پروا کرتے ہیں۔ ہم اپنی انتہائی خوشیاں آپ کے ساتھ یکجہتی کیمپ میں حاضری دیکر قربان کر سکتے ہیں۔
دلہن خلود درویش نے اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں صرف یہی کہنا چاہوں گی کہ مجھے اپنے زندگی کا یہ یادگار دن کیمپ میں گذار کر انتہائی مسرت ہو رہی ہے کیونکہ اس اقدام سے میں خالی پیٹ اسرائیلی مظالم کے سامنے سینہ سپر بھائیوں سے اظہار یکجہتی کر رہی ہوں۔ اسرائیلی جیلر ہمارے بھائیوں کے سینے میں آزادی کی شمع گل نہیں کر سکتے۔
اس موقع پر دلہا سے اپنی دلہن کو انگوٹھی بطور تحفہ پیش کی جس کے بعد وہ کیمپ میں لوہے کی سلاخوں سے بنائے ایک جنگلے میں ‘قید’ ہو گئے۔
اسرائیلی جیلوں میں تقریبا 1500 قیدی 17 اپریل سے "آزادی اور عزت” کے عنوان سے بھوک ہڑتالی مہم میں شریک ہیں تاکہ وہ قابض اسرائیلی جیلروں سے اپنے غصب شدہ حقوق واپسی کے لئے ان پر دباؤ ڈال سکیں۔ ماضی میں فلسطینی اسیران بھوک ہڑتال کے ذریعے اسرائیل کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کرتے چلے آئے ہیں۔