اسرائیلی جیلوں میں اپنے حقوق کےحصول کے لیے 29 دنوں سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنےوالے فلسطینی اسیران کی حمایت میں تیونس میں ایک عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کل اتوار کے روز تیونس کے صدر مقام تیونسیہ میں اقوام متحدہ کے علاقائی دفتر کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد نے جمع ہو کر فلسطینی اسیران کےساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاجی مظاہرے میں تیونس کے رکن پارلیمنٹ مبارک البراہیمی سمیت کئی سرکردہ شخصیات، سرکردہ سیاسی رہ نما عمر الدقہ اور تیونس میں فلسطینی سفیر ھشام مصطفیٰ نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر میں ایک یاداشت بھی پیش کی گئی جس میں اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے مطالبات اور ان کی تیزی کے ساتھ روبہ زوال صحت کی تفصیلات بیان کی گئی تھیں۔ اقوام متحدہ میں پیش کی گئی یاداشت میں عالمی ادارے کی توجہ مسئلہ فلسطین کے حل بالخصوص بھوک ہڑتال کرنےوالے اسیران کی طرف مبذول کرائی گئی۔
احتحاجی مظاہرے میں شریک شہریوں نے فلسطینی پرچم، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطینی اسیران کے حقوق اور مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صہیونی ریاست پر فلسطینی قیدیوں کے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے دباؤ ڈالے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں 17 اپریل سے فلسطینی اسیران نے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی رکھی ہے۔ اس وقت بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی تعداد 1800 سے زیادہ ہے جب کہ روزانہ کی بنیاد پر اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پربھوک ہڑتال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔