امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کی جانب سے الشفاء میڈیکل کمپلیکس کو کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے طور پراستعمال کرنے کے بارے میں اسرائیلی قابض فوج کے الزامات کی تردید کی گئی۔
ایک بڑے امریکیاخبار کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی قابضحکومت کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد ایسے نہیں کہ جن سے پتا چلے کہ حماس نے غزہ میںشفا میڈیکل کمپلیکس کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے طور پر استعمال کیا تھا۔”
تحقیقات میں مزیدکہا گیا ہے کہ میڈیکل کمپلیکس کی پانچ عمارتیں، جنہیں اسرائیلی فوج نے نقشوں اور ویڈیوکلپس کے ذریعےکمانڈ سینٹر کے طور پر شناختکیا تھا سرنگوں کے نیٹ ورک سے منسلک نہیں ہیں، کیونکہ اندر سے سرنگوں میں داخلہونے کے امکان کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔
اخبار کی تحقیقاتاوپن سورس ویڈیوز، سیٹلائٹ امیجزاور اسرائیلی فوج کی طرف سے شائع کردہ تمام موادکے تجزیے پر مبنی تھی۔
اخبار نے کہا کہ قانونیماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا خیال ہے کہ تحقیقات کے نتائج سے الشفاء کمپلیکسپر قابض فوج کی بمباری کے حوالے سے اہم سوالات اٹھتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کےمطابق اگرچہ بائیڈن انتظامیہ نے امریکی انٹیلی جنس کے جائزے کو ظاہر نہیں کیا جسنے اسرائیل کے دعووں کی حمایت کی، لیکن امریکی حکومت نے اس خفیہ مواد کو شائع نہیںکیا۔ کسی اہلکار نے اس انٹیلی جنس تفصیلات کو شیئر نہیں کیا جس پر انٹیلی جنس تشخیصکی بنیاد تھی۔
امریکی اخبار نےامریکی کانگریس کے ایک سرکردہ رکن کے حوالے سے کہا کہ وہ ابتدا میں اسرائیل کے انالزامات کے قائل تھے کہ حماس نے الشفا میڈیکل کمپلیکس کو کنٹرول سینٹر کے طور پراستعمال کیا، لیکن اب وہ اس پر شک کرتے ہیں کہ اسرائیل کے پاس اس معاملے کے بارے میںمزید شواہد موجود ہیں۔