اسرائیلی وزارت مواصلات نے اخبارات میں شائع ایک اعلان میں کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی کی سمندری حدود میں مصنوعی جزیرے، ہوائی اڈے اور غزہ کے ساحل پر بندرگاہ کے قیام کے لیے مقامی، علاقائی اور عالمی تعمیراتی فرموں سے ٹینڈر جاری کیے ہیں۔
وزارت مواصلات کی ٹینڈر کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کے ساحل سمندر کے قریب مصنوعی سیاحتی جزیرے کے قیام کے لیے بین الاقوامی شہرت یافتہ تعمیراتی کمپنیوں اور نقشہ جات تیار کرنے والی کمپنیوں سے مشورہ طلب کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی جزیرے کی فزیبلیٹی رپورٹ تیار کرنے سے قبل جزیرے کے قیام کے طریقہ کار اور منصوبے کے امکانات کے بارے میں صلاح مشورہ جاری ہے۔ ماہرین سے منصوبے کے سائنسی اور ارضیاتی پہلو سے رائے لی جا رہی ہے۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے غزہ کے ساحل کےقریب مصنوعی جزیرے کے قیام کے اسرائیلی منصوبے پر بات کرتے ہوئے فلسطینی تجزیہ نگار ڈاکٹر خلیل تفکجی نے بتایا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ کے سمندرمیں مصنوعی جزیرے کے قیام کا اعلان فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے لیے بھی واضح پیغام ہے۔ اسرائیل یہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ غزہ کو فلسطین کے دوسرے علاقوں سے الک تھلگ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سمندر میں مختلف مقامات پر مصنوعی جزیروں کے قیام اور ان پر بجلی اور گیس کی تنصیبات کے حوالے سے سفارشات ایک سال قبل سامنے آئی تھیں مگر اسرائیلی کابینہ میں پائے جانے والے اختلافات کے باعث اس منصوبے پرکام آگے نہیں بڑھ سکا۔
حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ کے قریب سمندر میں مصنوعی جزیرے کی تجویز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے بھی پیش کرے گا۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 2 کے مطابق انٹیلی جنس اور ٹرانسپورٹ کے وزیر یسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رواں ماہ کے آخرمیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ اسرائیل کے موقع پر ان کے سامنے غزہ کے ساحل پر ایک مصنوعی جزیرہ قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی جائے گی۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی جزیرے کی تجویز پہلے بھی زیرغور آچکی ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے یہ اسے امریکی صدر کے سامنے بھی پیش کیا جائےگا۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ امریکی صدر اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کی قیادت سے ملاقات میں تنازع فلسطین پر بات چیت کریں گے۔ اس کے علاوہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی سے متعلق تجاویز بھی زیربحث لائی جائیں گی۔
ٹی وی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ کے ساحل پر مصنوعی جزیرے کی تجویز فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان تعطل کا شکار بات چیت بحال کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ جمعہ کو اسرائیل کے دورے پر آرہےہیں۔اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی آمد سے کسی بڑے بریک تھرو یا سرپرائز کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی سے پانچ سے سات کلو میٹر دور سمندر میں مصنوعی جزیرے کی تجویز پہلی بار 2012ء میں سامنے آئی تھی۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس منصوبے کے قیام سے غزہ کی پٹی کو معاشی بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔