اسرائیلی حکام نے ایک فلسطینی شہری اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے رکن کو 19 سال بعد جیل سے رہا کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عاھد موسیٰ کو گذشتہ شام اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا۔ اس کا آبائی تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے مرکہ قصبے سے ہے۔
موسیٰ کی رہائی پر اس کےگھر میں جشن کا سماں تھا، جہاں حماس کے رہ نماؤں اور کارکنوں سمیت بڑی تعداد میں شہری اس کے استقبال کے لیے جمع تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق عاھد موسیٰ کے اہل خانہ نے بیٹے کی رہائی کی تاریخ پر اس کی شادی کی تاریخ بھی رکھ دی تھی۔ اس کی رہائی کے ساتھ ہی گھر میں شادی کی تقریبات بھی شروع کردی گئی ہیں۔
حماس رہ نما اور سابق وزیر انجینیر وصفی قبہا نے ایک بیان میں عاھد موسیٰ کو جماعت کا بہادر مجاھد قرار دیا۔ انہوں نے عاھد موسیٰ کےگھر جا کر اسے رہائی اور شادی کی مبارک باد پیش کی۔
خیال رہے کہ 38 سالہ عاھد سلیمان خلیل موسیٰ کا تعلق جنین شہر کے مکہ قصبے سے ہے۔ اسے 23 مارچ 1998ء کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا۔ اس پر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے تعلق اور مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کے الزام میں مقدمہ چلایا اور انیس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سنہ 2003ء میں عاھد موسیٰ کے والد انتقال کرگئے جب کہ 2005ء میں اسرائیلی فوج نے اس کے بھائی زاید موسیٰ کو ایک ٹارگٹ کلنگ کارروائی میں شہید کردیا تھا۔