اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کی قیادت کے دورہ مصرکے بعد اسلامی جہاد کی قیادت نے بھی قاہرہ میں مصریحکام کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ اس بات چیت میں غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیتپرتبادلہ خیال کیا گیا۔
فلسطینی مزاحمتیتحریک اور حماس کی اتحادی جماعت نے قاہرہ میں مصر کے حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ غزہمیں اسلامی جہاد کے پاس بھی کئی اسرائیلی یرغمالی قید ہیں۔
اسلامی جہاد کاوفد قاہرہ میں مصری سلامتی سے متعلق حکام سے ملاقات کے لیے بطور خاص پہنچا تھا۔
وفد سے متعلق ایکذمہ دار نے قاہرہ میں اسلامی جہاد کے وفد کی آمد اور ملاقاتوں کے ایجنڈے کے بارے میںبتایا۔ تاہم اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔
مذاکرات کا بنیادینکتہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت روکنے سے متعلق ہے۔ یہ بات ایرانی حمایت یافتہاسلامی جہاد کے ایک ذمہ دار نے بتائی ہے۔ اس گروپ نے اسرائیل کے ساتھ مزید کسی ڈیلسے انکار کر رکھا ہے۔ جب تک کہ اسرائیل غزہ کے 23 لاکھ بےگناہ فلسطینیوں پر اپنیجارحیت اور حملے بند نہیں کرتا۔
مزاحمت نے انمناظر میں یہ بھی دستاویزی شکل دی ہے کہ اس کے مجاہدین نے جھڑپوں اور تصادم کےمقامات سے دستبرداری کے بعد قابض فوجیوں سے کیا لیا تھا۔