فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کہ ناکہ بندی توڑنے اور تعمیر نوکے لئے سرگرم مہم کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ نے اپنے بیان میں واضح کردیا ہے کہ دنیا غزہ کی پٹی کےعوام کے مسائل کےحل میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قومی موومنٹ برائے انسداد ناکہ بندی وتعمیر نو کے ترجمان ادھم ابو سلیمہ نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مندوب ’نیکولائے میلادینوف‘ کا وہ بیان کہ ’غزہ انسانی المیے کا سامنا کر رہا ہے‘ عالمی برادری کے منہ پرطمانچہ ہے۔
اقوام متحدہ کے مندوب نے اپنے بیان میں واضح کردیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے عوام کے مسائل کے حل میں عالمی برادری اپنی اخلاقی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں عہدہ برآ ہونے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی نے گذشتہ گیارہ سال سے غزہ کے دو ملین عوام پر اجتماعی سزا مسلط کررکھی ہے اور عالمی برادری غزہ کےعوام کو صہیونی ریاست کے ظلم سے نجات دلانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
ابو سلیمہ نے کہا کہ اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے قائم کردہ اس چار رکنی عالمی گروپ کا حصہ ہے جس نے سنہ 2006ء کے بعد صہیونی ریاست کو غزہ پرپابندیوں کے لیے بے لگام چھوڑ رکھا ہے۔ سنہ دو ہزار چھ کے بعد صہیونی ریاست مسلسل غزہ کے عوام پر کبھی جنگی مسلط کرتی اور کبھی انہیں اجتماعی سزا دینے کے لیے آئے روز کوئی نیا بحران مسلط کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں ڈیڑھ ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں۔ غزہ کی بجلی، پانی گیس اور دیگر بنیادی سہولیات تک بند کردی گئی ہیں۔ ہرطرف مایوسی، بے روزگاری، غربت وافلاس اور غذائی قلت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ یہ انتہائی کربناک صورت حال عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ2006ء میں اس وقت غزہ کی پٹی کا بحری، فضائی اور زمینی مقاطعہ کردیا تھا جب فلسطین میں پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ بھاری اکثریت کے ساتھ ایک نئی سیاسی طاقت بن کر سامنے آئی تھی۔ اس کے بعد سے آج تک غزہ کی پٹی مسلسل صہیونی ناکہ بندی کا شکار ہے۔