سوئٹرزلینڈ کے پراسیکیوٹرجنرل نے اسرائیل کی سابق خاتون وزیرخارجہ زیپی لیونی کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات پرمبنی ایک مقدمہ کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے لیونی کے خلاف سوئس پراسیکیوٹر جنرل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سوئٹرزلینڈ جنگی جرائم میں ملوث صہیونی لیڈروں کے خلاف موثر قانونی کارروائی کرے۔
خیال رہے کہ زیپی لیونی پر سنہ 2008ء اور 2009ء کے دوران غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ لیونی اس وقت اسرائیل کی وزیر خارجہ تھیں اور انہوں نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام کو جواز فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کی تھی۔
گذشتہ روز سوئٹرزلینڈ کے پراسیکیوٹر جنرل نے ایک بیان میں کہا کہ وہ سابق اسرائیلی وزیرخارجہ زیپی لیونی کے خلاف دائردہشت گردی اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے سے متعلق ایک مقدمہ کی تحقیقات شروع کریں گے۔ اس کیس کی پیروی کرتے ہوئے سابق اسرائیلی وزیرخارجہ کے خلاف فرد جرم بھی عاید کی جاسکتی ہے۔
سوئس پراسیکیوٹر جنرل کے اس فیصلے پر حماس کی طرف سے مثبت رد عمل سامنے آیا ہے۔ حماس کےترجمان فوزی برھوم نے کہا ہے کہ سوئس پراسیکیوٹر کا فیصلہ حد درجہ اہمیت کا حامل ہے۔ یہ فیصلہ فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی عسکری اور سیاسی لیڈر شپ کے جرائم کے جواب میں ڈیٹرنس ہے۔
ترجمان نے سوئس پراسیکیوٹر جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ بلا تاخیر فلسطینیوں کےقتل عام کی حمایت کرنے اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر زیپی لیونی سمیت دوسر صہیونی لیڈروں کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی شروع کرے۔
گذشتہ روز اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سوئٹرزلینڈ کے پراسیکیوٹر جنرل نے سابق اسرائیلی وزیرخارجہ زیپی لیونی کے خلاف دائر ایک مقدمہ کی سماعت شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ مقدمہ انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے دائر کیا گیا ہے تاہم ان کار کنوں کی نشاندہی نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ 27دسمبر 2008ء کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کی تھی جو مسلسل 21 روز تک جاری رہی۔ اس جنگ میں 410 کم سن بچوں سمیت 1436 فلسطینی شہید 5400 زخمی ہوگئے گئے۔ زخمیوں میں نصف تعداد بچوں کی بتائی جاتی ہے۔