اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے ساتھ معاہدے کے باوجود جیلوں میں قید فلسطینیوں اور ان کے اقارب سے ملاقات پر پابندی بدستور برقرار رکھی ہوئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی جیل انتظامیہ نے صحرائی جیل ریمون میں اسیران سے ملاقات کے لیے آنے والے فلسطینی مردو خواتین کو گھنٹوں شدید گرمی میں انتظار میں کھڑا رکھنے کے بعد ملاقات کرائے بغیر واپس بھیج دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے مختلف شہروں سے اپنے قیدی عزیزو اقارب سے ملاقات کے لیے درجنوں فلسطینی ریمون جیل پہنچے جہاں مرکزی گیٹ پرانہیں روک دیا گیا۔ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے نام نہاد حیلوں اور بہانوں کے بعد اقارب کوملاقات کرائے بغیر واپس بھیج دیا۔
خیال رہے کہ دو ہزار کے لگ بھگ فلسطینی اسیران نے 17 اپریل کو اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ یہ ہڑتال 40 دن تک مسلسل جاری رہی۔ چالیس روز کے بعد فلسطینی اسیران اور اسرائیلی انتظامیہ میں طویل مذاکرات کے بعد بھوک ہڑتال معطل کردی گئی تھی۔ اسیران کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ نے ان کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں۔ ان مطالبات میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے ان کے اقارب کی ایک ماہ میں دو بار ملاقات کا مطالبہ بھی شامل تھا جسے منظورکرلیا گیا تھا۔ مگر اس کے باوجود صہیونی انتظامیہ اسیران کے اقارب کی شدید گرمی اور روزے کی حالت میں تذلیل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ صہیونی انتظامیہ کے ناروا رویے کے خلاف اسیران کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔