صہیونی ریاست کے منظم ریاستی جرائم پر خاموشی اور فلسطینیوں کے حقوق کی ہرگام حمایت کرنے والے خلیجی ملک قطر کا معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرنے پر افریقی ممالک کے عوام بھی شدید رد عمل پایا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قطر کے سفارتی اور اقتصادی بائیکاٹ پر افریقی عوام میں پائے جانے والے رد عمل کا اظہار تیونس میں ہونے والے ایک فٹ بال میچ کےدوران بھی دیکھا گیا جب تیونس کے فٹ بال گراؤنڈ میں قطر کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت میں تماشائیوں نے بینرز لہرا دیے۔
ایک نمایاں دکھائی دینے والے بینرز پر عربی زبان میں لکھے نعرے کا مفہوم کچھ یوں ہے’اسرائیل کو امن کا پیامر قرار دینے اور قطر کا بائیکاٹ کرنے والے حکمران ہمارے لیے قابل نفرت ہیں‘۔
یہ بینرز افریقی فٹ بال کے شائقین ہی نہیں بلکہ وہاں کےعوام کے جذبات کی عکاسی کے لیے کافی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے اس بینر والی تصویر اپنے ’فیس بک‘ کے صفحے پر پوسٹ کی تو وہاں پراس کی حمایت میں بڑے پیمانے پر شہریوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ تیونس کے فٹ بال میچ کےدوران قطر کی حمایت اور اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لہرائے گئے بینر سے افریقی عوام کے جذبات کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس بینر نے یہ واضح کیا ہے کہ افریقی ممالک چاہے جس فریق کے ساتھ ہوں مگروہاں کے عوام فلسطینیوں کے حقوق کے حامی قطر کے ساتھ اور صہیونی ریاست کے خلاف ہیں۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے عربی صفحے پر پوسٹ تصویر کو بڑے پیمانے پر پسند اور شیئر کیا جا رہا ہے۔
ایک تیونسی شہری عزیز ساریہ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں تیونس کا باشندہ اور افریقی فٹ بال کلب کی ٹیم کا دیوانہ ہوں۔ میں اس وقت گراؤنڈ میں موجود تھا جب سماجی کارکنوں اور فلسطینی عوام کے حامیوں نے ایک بڑا بینر ہمارے سروں پر لہرایا۔