اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے غزہ کی پٹی کے مریضوں کو دوسرے فلسطینی شہروں میں علاج کے لیے سفر پر صدر محمود عباس کی پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حماس کاکہنا ہے کہ غزہ کے مریضوں کو علاج سے محروم رکھنا محمود عباس کا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے مریضوں کو غرب اردن کے اسپتالوں میں منتقل کرنے پر پابندی عاید کرکے محمود عباس نے قوم دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں علاج کی سہولیات کے فقدان کے باعث ہونے والی تمام اموات کا ذمہ دار صدر محمود عباس ہے جس نے غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے کی ظالمانہ روش اپنا رکھی ہے۔
ترجمان نے غزہ کے مریضوں کو دوسرے فلسطینی علاقوں کے اسپتالوں میں لے جانے سے روکنے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو مل کر غزہ کی پٹی کے عوام کا گھیرا کررہے ہیں۔ غزہ کے محاصرے کو مزید سخت کرنے کی سازشیں ہرصورت میں بند کی جائیں۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی کےمریضوں کو غرب اردن کے اسپتالوں میں لے جانے پر پابندی محمود عباس اور نیتن یاھو کی مشترکہ سازش ہے جس کا مقصد غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینا ہے۔
سامی ابو زھری نے کہا کہ گذشتہ دو روز میں غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں متعدد فلسطینی بچے علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ان کی موت کی تمام تر ذمہ داری محمود عباس پرعاید ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان نے گذشتہ روز بتایا کہ الرنتیسی اسپتال میں زیرعلاج ایک نو ماہ کا بچہ ضروری طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث جام شہادت نوش کرگیا جس کے بعد چوبیس گھنٹوں میں علاج سے محرومی کے باعث فوت ہونے والے بچوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔