انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں علاج کی سہولیات کے فقدان کے باعث مریضوں بالخصوص شیر خوار بچوں کی بڑھتی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اموات کا ذمہ دار محمود عباس کو قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ’عرب ہیومن رائٹس‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پالیسی کے تحت غزہ کے مریضوں کو فلسطین کے دوسرے علاقوں میں قائم اسپتالوں میں داخل کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ محمود عباس غزہ کے محاصرے کو ختم کرنے میں مدد کے بجائے محصورین غزہ کے عزم کو شکست دینا چاہتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ دنوں کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں کے باعث غزہ کی پٹی میں شیر خوار بچوں سمیت کم سے کم 9 مریض جاں بحق ہوگئے ہیں۔ یہ اموات مریضوں کو غزہ سے باہر دوسرے فلسطینی علاقوں یا اسرائیل لے جانے پر عاید کردہ فلسطینی اتھارٹی کی پابندیوں کے باعث ہوئی ہیں۔
عرب ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کے سیکڑوں مریضوں کے علاج کے معاملے کو انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھا کر ان کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں سرطان اور دل کے سیکڑوں مریض دوسرے فلسطینی علاقوں یا بیرون ملک علاج کی اجازت کے منتظر ہیں مگر فلسطینی اتھارٹی نے انہیں دانستہ طور پر غزہ سے باہر لے جانےسے روک رکھا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے 1600 مریضوں کو فوری طور پر غذہ سے باہر دوسرے اسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر انہیں بیرون غزہ جانے کی اجازت نہیں دی جاتی تو اس کے نتیجے میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی بلا تفریق تمام فلسطینی مریضوں کے علاج معالجے کی کفالت کی ذمہ دار ہے۔ غزہ کے مریضوں کے ساتھ انتقامی سلوک کرنا بین الاقوامی قوانین اور عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک حکم نامے کے تحت غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے تمام مریضوں کو فلسطین کےدوسرے علاقوں میں قائم اسپتالوں میں علاج کی سہولت دینے سے روک دیا تھا جس کے نتیجے میں غزہ میں صحت کا سنگین بحران پیدا ہوا ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کم سے کم چار شیر خوار بچوں سمیت ایک درجن کے قریب مریض فوت ہوچکے ہیں۔