فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس کی طرف سے غزہ کی پٹی کے مریضوں پر سفری پابندیاں عاید کیے جانے کے نتیجے میں 13 مریضوں کی موت پر صدر محمود عباس کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے اٹھائے گئے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ایک ہفتے کے دوران 13 مریضوں کی اسپتالوں میں ہونے والی موت کے ذمہ دار صدر عباس ہیں۔
انہوں نے غزہ کے مریضوں پر سفری پابندیاں عاید کی تھیں جس کے نتیجے میں ان مریضوں کو سہولیات سے آراستہ فلسطین کے دوسرے اسپتالوں میں نہیں بھیجا جا سکا۔
غزہ کی پٹی میں انسداد معاشی ناکہ بندی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے شیر خوار بچوں سمیت 13مریضوں کی موت کی ذمہ داری صدر محمود عباس اور ان کے وزیر صحت جواد عواد پر عاید ہوتی ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی کے بیماروں کو فلسطین کے دوسرے علاقوں میں قائم اسپتالوں میں منتقل کرنے پر پابندی عاید کی تھی۔
ادھر غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں زیرعلاج کئی مریضوں کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے مریضوں پر عاید کردہ سفری پابندیاں اٹھائے جانے کے باوجود مریضوں کو دوسرے شہروں میں لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں مریضوں کی اموات کا سبب بننے والے فلسطینی اتھارٹی کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔