فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے محکمہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے مریضوں پر عاید سفری پابندی ختم نہ کی گئی تو اس کے نتیجے میں سیکڑوں مریضوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں محکمہ صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے ایک بیان میں بتایا کہ گذشتہ ایک ہفتے سے غزہ کی پٹی میں مریضوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کے امراض میں بھی شدت آتی جا رہی ہے۔ جب سے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی کے مریضوں کو دوسرے علاقوں کےاسپتالوں میں داخل کرنے سے روکا گیا ہے غزہ کے سیکڑوں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے کہا کہ جمعہ کے روز فلسطینی اتھارٹی سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ غزہ میں کینسر کے تین مریضوں کو غرب اردن یا کسی دوسرے علاقے کے اسپتال میں ریفر کرنے کی اجازت دے کیونکہ ان تینوں کی زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہیں، مگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مریضوں پر سفری پابندیوں کے بعد غزہ کے اسپتال قبرستانوں میں تبدیل ہونے لگے ہیں۔ سیکڑوں فلسطینی مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے دو ہفتے قبل غزہ کی پٹی کے مریضوں پر بیرون غزہ اسپتالوں میں داخلے پر پابندی عاید کردی تھی جس کے بعد علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث 13 فلسطینی مریض دم توڑ چکے ہیں جن میں چار یر خوار بچے بھی شامل ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے گذشتہ اتوار کو غزہ کے مریضوں پر عاید کردہ پابندی اٹھانے کا اعلان کیا تھا مگر عملا ابھی تک اس اعلان پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کے سیکڑوں مریضوں کی زندگیاں رام اللہ اتھارٹی کے رحم وکرم پر ہیں۔ اگر مریضوں پر سفری پابندیاں برقرار رہتی ہیں تو غزہ میں اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پر عاید ہوگی۔