اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے جماعت کی قیادت سنھبالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں جماعت کی اولین ترجیحات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس اپنی نئی پالیسی دستاویزکی روشنی میں نئی ترجیحات پر آنے والے عرصے میں کام کرے گی۔
اولین ترجیحات
بدھ کے روز ایک عوامی اجتماع، مذہبی، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے ان کی جماعت کی پہلی ترجیح غاصب اور ظالم صہیونی دشمن کے خلاف فلسطینی قوم کے حقوق کے لیے جدو جہد جاری رکھنا ہے۔ ارض فلسطین اور فلسطینی مقدسات کا دفاع، مسجد اقصیٰ کی آزادی، بیت المقدس کا تحفظ، فلسطین میں یہودی آباد کاری کی روک تھام کے لیے اقدامات، نہتے فلسطینیوں کے خلاف جاری صہیونی ریاستی دہشت گردی کے سامنے بند باندھنا اور غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی معاشی پابندیوں کا خاتمہ ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ اسلحہ فلسطینی قوم کا زیور اور مسلح مزاحمت قوم کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ فلسطینی قوم اپنے دشمن کے خلاف مسلح مزاحمت کے اصول پر کار بند رہے گی اور قوم کو درکار دفاعی ضروریات کے زیادہ سے زیادہ حصول کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ حماس قومی وحدت، اتحاد اور قومی یکجہتی پر یقین رکھتی ہے۔ قوم کو باہم متحد کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ نام نہاد امن بات چیت کا ڈھونگ قوم کے ساتھ دھوکہ ہے۔ برائے نام امن مذاکرات کی باتیں ڈھونگ اور سراب ہیں۔ حماس ایسی کسے بے مقصد مذاکراتی ڈھونگ کا حصہ نہیں بنے گی۔ جس میں قوم کی دیرینہ مطالبات کو نظر انداز کیا گیا ہو۔
اسیران
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے اسیران کے خلاف جاری ظالمانہ کارروائیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ صہیونی ریاس خاص طور پرحماس کے کارکنان اور رہ نماؤں کے خلاف انتقامی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ صہیونی انتظامیہ نے عالمی قوانین اور بین الاقومی اخلاقی اصولوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے حماس کے منتخب ارکان پارلیمان سمیت سیکڑوں بے گناہ رہ نما اور کارکنوں کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے جہاں انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔ دنیا یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے مگر اس کے باوجود صہیونی ریاست کے مظالم پر خاموش تماشائی ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کی سیاہ رات جلد آزادی کی روشن صبح میں تبدیل ہوگی۔ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب دشمن آخری فلسطینی کو بھی قید سے رہا کرے گا۔
مزاحمت اور شہداء کو سلام
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے تمام مزاحمتی تنظیموں بالخصوص حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی قربانیوں کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے ملک و قوم کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے فلسطینی شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حماس شہداء کے نقش قدم پر چلتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک نے دشمن کے ساتھ ہر محاذ اور ہر میدان میں بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب مزاحمت اپنی منزل کو پاتے ہوئے فلسطینی قوم کو آزادی کی منزل سے ہم کنار کرے گی اورگھروں سے نکالے گئے فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں واپس لانے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ پوری مسلم امہ اور زندہ آزاد ضمیر انسانیت کے لیے باعث فخر ہے۔ ہم فلسطینی مزاحمت پر بجا طور پر فخر کرتے ہیں اور مسلم دنیا بھی اس پر فخر کرتی ہے۔
حماس کے سربراہ نے القسام بریگیڈ کے سینیر کمانڈر مازن فقہا کے قاتلوں کو گرفتار کرنے اور عدالت سے انہیں کیفر کردار تک پہنچانے تک موثر کردار اداکرنے پر سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی سیکیورٹی فورسز دشمن کے ساتھ تعاون کرنے والے ایجنٹوں کو ہرجگہ سے نکال کر انہیں ان کے عبرت ناک انجام سے دوچار کریں گے۔
انہوں نے تیونس میں ’موساد‘ کے ایک مجرمانہ حملے میں القسام بریگیڈ کے فلائیٹ انجینیر محمد الزواری کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ دشمن کو اس کی قیمت جلد چکانا ہوگی۔
حماس کی قیادت
حماس کی نئی قیادت کے چناؤ کے بارے میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ جماعت کی موجودہ اور سابقہ قیادت قربانیوں کے جذبے سے سرشار ہے۔ حماس کی بانی قیادت سے آج تک جماعت کے کارکنان اور رہ نماؤں نے قومی خدمت اور دشمن کے خلاف مزاحمت کو اپنا نعرہ اور شعار بنایا۔ حماس سے وابستہ کارکنان اور رہنماؤں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ دشمن کے ساتھ استقلال کا پہاڑ ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ آج حماس کی قیادت ایک نئی ٹیم کے پاس ہے مگر حماس اپنی سابقہ قیادت بالخصوص خالد مشعل جیسے رہ نماؤں کی رہ نمائی سے مستغنی نہیں ہوئی۔ خالد مشعل نے کئی سال تک حماس کی قیادت کی امانت اور ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھائی اور جماعت کا پرچم اور قوم کا سخر فخر سے بلند کیا۔ انہوں نے قومی وحدت اور جماعت کی مضبوطی کے لیے ایک ساتھ خدمات انجام دیں۔
انہوں نے کہا کہ خالد مشعل جماعت کی سیاسی شعبے کی سربراہی سےالگ ہوئے ہیں قومی مزاحمت کی سرنگ سے نہیں۔ ان کا سیاسی اور جہادی کردار بدستور برقرار رہے گا وہ فلسطینی قوم اور مزاحمت کے لیے جرات اور بہادری کی زندہ علامت ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے اپنے خطاب میں جماعت کی نئی دستاویز،قضیہ فلسطین کے تصفیے کی سازشوں، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے خلاف جاری صہیونی ریشہ دوانیوں، سنہ 1948ء کے علاقوں میں آباد فلسطینیوں کے حقوق اوربیرون ملک پناہ گزین کے طور پر رہنے والے فلسطینیوں، غزہ کی ناکہ بندی اور اس کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں،حماس کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات سمیت دیگر اہم امور پر تفصیل سے گفت و گو کی۔