فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر سنہ 2014ء کو مسلسل اکاون دن تک آگ اور بارود کی بارش برسانے اور وحشیانہ جنگی جرائم کے ارتکاب میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی سے قوام متحدہ کی لاپرواہی پرانسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سےشدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اقوام متحدہ دوغلے پن کی مذمت کرتے ہوئے ہے کہ تین سال گذرنے کے باوجود جنگی جرائم میں ملوث صہیونیوں کے خلاف کارروائی نہ کرکے اقوام متحدہ نے خود کو متنازع بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی سے اسرائیل کو جنگی جرائم کے تسلسل کا موقع مل رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’یورو ۔ مڈل ایسٹ آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سنہ 2014ء کی جنگ میں جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی عسکری اور سیاسی لیڈروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اقوام متحدہ کی ذمہ داری تھی۔ اقوام متحدہ تسلیم کرچکی ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں ننگی جارحیت اور جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی تھی۔ مگر اس کےباوجود جنگی جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف کوئی موثر اور ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی سے صہیونیوں کو جنگی جرائم جاری رکھنے کا حوصلہ مل رہا ہے۔
خیال رہے کہ آٹھ جولائی 2014ء کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کی تھی جو 51 دن تک جاری رہی۔ اس جنگ میں اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی بری، بحری اور فضائی اطراف سے وحشیانہ بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں ش2251 فلسطینی شہید اور 11 ہزار سے زاید زخمی ہوگئے تھے۔ شہداء میں 551 کم سن بچے بھی شامل تھے۔ اقوام متحدہ نے غزہ جنگ کی تحقیقاتی رپورٹس میں اسرائیلی فوج کو جنگی جرائم میں ملوث قرار دیا تھا۔ آج اس جنگ کو تین سال مکمل ہوچکے ہیں مگر فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام اور تباہی وبربادی میں ملوث عناصر کے خلاف اقوام متحدہ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔