جمعه 15/نوامبر/2024

’حماس برقرار رہے گی” کیا امریکا درخت سے نیچے اترنا شروع ہوگیا ہے؟

جمعرات 4-جنوری-2024

 

"ہم اس خیالکو مانتے ہیں کہ حماس برقرار رہے گی۔” ان الفاظ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں قومیسلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو اپنے بیانات میں انکشاف کیا کہ وائٹہاؤس نے ایک قدم اٹھایا ہے جس میں نیتن یاہو حکومت کی مسلسل تین ماہ تک لامحدودحمایت کے بعد وائٹ ہاؤس ایک قدم پیچھے ہٹ رہا ہے۔ اس سے قبل حماس کو ختم کرنے کےلیے نیتن یاھو کے منصوبےمیں امریکا اسرائیل کی پشت پر کھڑا رہا ہے۔

 

سوشل نیٹ ورکنگسائٹس پر امریکی اہلکار کے بیانات کے ساتھ بڑے پیمانے پر رد عمل دیکھنے میں آیا،جس نے انہوں  نے غزہ کے خلاف جارحیت کےحوالے سے امریکی پوزیشن میں حقیقی پسپائی کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔ بعض صارفیننے کہا کہ امریکا کو حقیقت کا ادراک ہوگیا ہے اور وہ درخت سے نیچے اترنا شروعہوگیا ہے۔

 

ٹویٹ کرنے والوںنے تصدیق کی کہ امریکی اہلکار کے بیانات میں شکست کا پوشیدہ اعتراف اور نیتن یاہواور اس کے جرائم پیشہ گروہ کے اپنے کسی بھی اہداف کو حاصل کرنے میں ناکامی کااعتراف ہے۔

 

انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ ان بیانات کے بعد کی پوزیشنیں ہوں گی اور جاری جارحیت اور بینالاقوامی شرمندگی کے حوالے سے امریکی پوزیشن میں مسلسل کمی ہوگی جو اس سے امریکیصدر کو بیرونی اور اندرونی طور پر لاحق ہونا شروع ہو گئی ہے، خاص طور پر صدارتیانتخابات کا موسم قریب آنے کے ساتھ۔ رائے عامہ کے جائزوں نے اسے پریشان کرنا شروعکر دیا ہے۔

 

لیکن ساتھ ہی کچھلوگوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے بیانات کو غزہ پر صہیونی جارحیت کے جاری رہنےاور مزید قتل و غارت، خون اور قتل عام کے لیے ایک نئی "کلین چٹ” سے تعبیرکیا جا سکتا ہے۔

 

 

زمینی حملے میں ناکامی کا اعتراف

 

وائٹ ہاؤس کی قومیسلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بدھ کے روز کہا کہ "حماس کے پاس غزہ کیپٹی میں اب بھی نمایاں صلاحیتیں موجود ہیں، لیکن واشنگٹن کا خیال ہے کہ اسرائیلیفوج حماس کی اسرائیل کے اندر حملے کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کی صلاحیت رکھتیہے”۔

 

کربی نے مزید کہاکہ واشنگٹن "اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ فوجی حملہ حماس کے نظریے کو ختم کردے گا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اس خیال کو قبول کرتے ہیں کہ حماس برقراررہے گی”۔

 

انہوں نے وضاحت کیکہ "حماس کے ارکان فوجی قوتوں کے طور پر منظم ہیں نہ کہ صرف فوجی صلاحیتوںاور ساخت کے ساتھ ایک گروپ کے طور پر ہیں۔”

 

کربی نے نشاندہیکی کہ "غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت جاری اور سنجیدہ ہے۔”

 

انہوں نے زور دےکر کہا کہ ان کا ملک "مشرق وسطیٰ کے خطے میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے لیےکام کرے گا، تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نہ پھیلے”۔

 

کربی کے بیانات پر ردعمل

 

ریاستہائے متحدہامریکہ: کربی: ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ فوجی حملے "حماس” کے نظریےکو ختم کر دیں گے اور اس نقطہ نظر سے ہمیں یہ قبول کرنا چاہیے کہ "حماس”کا وجود برقرار رہے گا۔

 

مزاحمت کا لہجہ جتنا اونچاہوگا، امریکہ، صیہونیوں اور ان کی اولاد کا لب و لہجہ اتنا ہی کم ہوگا۔

شروع میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم اس وقت تک جنگ نہیں روکیںگے جب تک ہم حماس کو مکمل طور پر ختم نہیں کر دیتے” اور آج۔

 

ایک صارف نے لکھاکہ امریکی محکمہ خارجہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’’امریکا کو غزہ تنازعہ کے دیگرمحاذوں تک پھیلنے کے خطرے پر گہری تشویش ہے۔‘‘

 

امریکی محکمہخارجہ نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کی آبادکاری کے حوالے سے قابض حکومتکے دو وزراء کے بیانات "اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ” تھے۔

اسرائیل نے ساتاکتوبر کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں 22313 فلسطینیوں کو شہید اور 57296 کو زخمی کیا ہے۔ شہداء اور زخمیوں میں زیادہ تربچے اور خواتین شامل ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی