جمعه 15/نوامبر/2024

محمود عباس کا چین میں خطاب، مسجد اقصیٰ کو فراموش کرگئے!

جمعرات 20-جولائی-2017

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس ان دنوں چین کے دورے پر ہیں۔ انہوں ںے گذشتہ روز چین کے صدر مقام بیجنگ میں ایک تقریب سے خطاب کیا مگر اپنے خطاب میں انہوں نے مسجد اقصیٰ جیسے سلگتے قومی اور عالم مسئلے پر کوئی بات تک نہیں کی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی صدر نے اپنے خطاب میں نہ تو مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پابندیوں کا ذکر کیا اور نہ فلسطینیوں کو قبلہ اول میں نماز اور اذان کی ادائیگی سے روکنے پر کوئی بات کی۔ ان کی تقریر سے فلسطینی قوم میں سخت مایوس کی فضاء پائی جا رہی ہے۔

بیس منٹ کی تقریر میں صدر عباس نے مقبوضہ بیت المقدس کو درپیش اور خطرات پربہت محدود بات کی تاہم وہ بار بار اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کے ڈھونگ کی بحالی پر زور دیتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان چین کی ثالثی کے تحت مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

صدر محمود عباس نے کہا کہ قضیہ فلسطین خطے کے تمام تنازع کا محور ہے۔ اس مسئلے کا حل خطے میں استحکام کا ذریعہ بنے گا۔ جب تک فلسطین کے مسئلے کا دیر پا اور منصفانہ حل نہیں نکالا جاتا اس وقت تک خطے میں دیر پا امن قائم نہیں ہوسکتا۔

خیال رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے چین میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر ایسے وقت میں زور دیا ہے کہ اسرائیلی فوج مسلمانوں کے قبلہ اول کو گذشتہ جمعہ سے مسلسل بند کیے ہوئے ہے۔ نہ صرف قبلہ اول میں فلسطینیوں کو عبادت سے محروم رکھا گیا ہے بلکہ قبلہ اول کھولنے کا مطالبہ کرنے والے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال بھی جاری ہے۔ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے قبلہ اول کے باہر پرامن فلسطینی مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب الشیخ عکرمہ صبری بھی شامل ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی