اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] نے کہا ہے کہ صیہونی قابض افواج کا فلسطینی نمازیوں پر حملہ اور انہیںمسلسل تیرہویں جمعہ کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے سے روکنا نازیوں کا من مانی رویہ اورمقدسات اور آزادی عبادات پر کھلا حملہ ہے۔
ایک بیان میںحماس نے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ یروشلم اور مسجد اقصیٰکو یہودیت کے خطرے سے بچانے اور ہمارے اسلامی اور عیسائی مقدسات کے خلاف قابض دشمنکی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اپنی ذمہداری ادا کریں۔
اسرائیلی قابضفوج نے 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے مسلسل 13ویںہفتے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کے داخلے پر سختپابندیاں عائد کیں۔
یروشلم میں اسلامیاوقاف کے محکمے کے ایک اہلکار نے کہا کہ صرف 15000 نمازیوں نے کل جمعہ کو مسجداقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔
اسرائیلی پولیسنے 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کے داخلے پرپابندیاں عائد کر رکھی ہیں تاہم جمعہ کے روز پابندیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔
عینی شاہدین کاکہنا تھا کہ قابض فوج نے صرف بزرگوں کو ہی نماز ادا کرنے کے لیے مسجد میں داخلہونے کی اجازت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے باب الاسباط اور باب الساھرہ میںنمازیوں کو مسجد اقصیٰ تک جانے سے روکنے کے بعد ان پر حملہ کیا۔
مقبوضہ بیتالمقدس میں بڑی تعداد میں صہیونی فوجیں تعینات ہیں۔ پرانے شہر کے داخلی راستوں اورمسجد اقصیٰ کے بیرونی دروازوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے انہیں بند کردیا گیا ہے۔
غزہ کی پٹی کےحکام کے مطابق اسرائیل 7 اکتوبر سے غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کیے ہوئے ہے۔اس جارحیتمیں اب تک 22000 سے زائد فلسطینی شہید 57000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔