فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے مطالبات پراپنے ہی شہریوں کے خلاف معاشی انتقامی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے غرب اردن کے مزید سابق اسیران اور ان کے اہل خانہ کو مالی مراعات سے محروم کر دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سابق اسیران کی مالی امداد روکنے کا تازہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سیکڑوں سابق اسیران پہلے ہی فلسطینی اتھارٹی کی معاشی غنڈہ گردی کے خلاف ڈیڑھ ماہ سے رام اللہ میں احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے بلاطہ پناہ گزین کیمپ کے رہائشی سابق اسیر محمد الشیخ خلیل نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر برائے امور اسیران کے ساتھ ان کی ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی۔ فلسطینی وزیر نے انہیں بتایا کہ رام اللہ اتھارٹی نے انہیں فراہم کی جانے والی مالی امداد بند کر دی ہے۔
الشیخ خلیل نے بتایا کہ وہ 11 سال تک اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل رہے ہیں۔ اس سے قبل فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے انہیں مالی امداد فراہم کی جاتی تھی مگر اب ان کا وظیفہ بند کردیا گیا ہے۔
متاثرہ سابق اسیر نے کہا کہ میں نے کوئی قانون توڑا اور نہ کسی جرم کا مرتکب ہوا ہوں، حتیٰ میں نے ٹریفک قانون کی بھی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ مگر اس کے باوجود میرے بچوں کے منہ سے روزی کا لقمہ سلب کیا گیا ہے۔
نابلس کے کئی دوسرے سابق اسیران نے بھی شکایت کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ان کی مالی مراعات روک دی گئی ہیں۔