قابض صہیونی فوج کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں آج جمعہ کے روز بھی فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے گئے۔ جمعہ کو علی الصباح اسرائیلی فوج نے رام اللہ میں تلاشی کے دوران فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن محمد ابو طیر کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق محمد ابوطیر مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے مگر قابض حکومت نے انہیں القدس سے بے دخل کردیا تھا جس کے بعد وہ رام اللہ میں رہائش پذیر تھے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے جمعہ کو علی الصباح اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رکن اسمبلی محمد ابو طیر کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ ابو طیر کو نماز فجر کے قریب رام اللہ میں ام الشرایط کے مقام سے حراست میں لیا گیا۔
خیال رہے کہ محمد ابو طیر بیت المقدس کے ان چار فلسطینی ارکان پارلیمان میں شامل ہیں جنہیں سنہ 2006ء میں فلسطینی پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے کےبعد اسرائیلی حکومت نے شہر بدر کردیا تھا۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے ان سے کہا گیا تھا کہ وہ فلسطینی پارلیمنٹ کی رکنیت یا بیت المقدس میں رہائش میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔ انہوں نے فلسطینی قانون ساز کونسل کی رکنیت سے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا جس کے بعد انہیں بیت المقدس سے بے دخل کردیا گیا تھا۔
محمد ابو طیر ایک سرکردہ فلسطینی سیاسی اور مذہبی رہ نما ہیں۔ ان کی یہ پہلی گرفتاری نہیں بلکہ وہ 34 سال تک اسرائیلی زندانوں میں قید وبند کی صعوبتیں جھیل چکے ہیں۔