بچوں کےحقوق پرنظر رکھنے والی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تین ماہسے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں روزانہ کی بنیاد پر 10 بچے اپنیٹانگوں سے محروم ہو رہے ہیں۔
برطانیہ میں قائمتنظیم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کی رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہےکہ غزہ کی پٹی پر صہیونی جارحیت کے آغاز سے اب تک غزہ میں ایک ہزار بچے اپنی ایک یادونوں ٹانگوں سے محروم ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اتوارکے روز جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں بچوں کے زیادہ تر جراحی آپریشنبے ہوشی کے بغیر کیے گئے، جو کہ غزہ کی پٹی میں صحت کا نظام عملے اور طبی آلات کیکمی کی وجہ سے تباہ کن حالات سے دوچار ہے۔ .
غزہ میں سرکاری میڈیاکے دفتر نےبتایا کہ قابض فوج کی جاری جارحیت کی وجہ سے 30 ہسپتال مکمل طور پربند ہیں۔
بیان میں فلسطینمیں تنظیم کے امور کے رابطہ کار جیسن لی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’اس جارحیت میں بچوں کی تکالیف ناقابل تصور ہے۔‘‘
اس سے قبل یونیسیفکے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بچوں کے خلاف جنگ میں تبدیل ہوچکیہے۔
غزہ کی پٹی پرآج مسلسل 94 ویں دن قابض غزہ طرف سےنہتے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔
مسلسل جارحیت اورپرتشدد اندھا دھند بمباری کے باعث غزہ کی پٹی کے لوگ ایک بے مثال انسانی تباہی کاشکار ہیں، جس میں 1.8 ملین سے زائد افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو کر ناکافی کیمپوںاور پناہ گاہوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔
غزہ کی پٹی پرجاری جارحیت سے شہداء کی تعداد 22 ہزار 853 سے زائد ہو گئی جبکہ 70 فیصد عمارتوںاور انفراسٹرکچر کی تباہی کے علاوہ 58 ہزار 416 زخمی ہوگئے ہیں۔