فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور اصولی مطالبات کے پرزور حامی سمجھے جانے والے یمن کے جید عالم دین الشیخ محمد علی الموید گذشتہ روز خالق حقیقی سے جا ملے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے الشیخ موید کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یمنی عالم دین نہ صرف فلسطینیوں کے حقوق کے پرزور حامی تھے بلکہ وہ پوری مسلم امہ کا ایک گراں قیمت سرمایہ تھے۔ ان کے انتقال سے عالم اسلام ایک ممتاز عالم دین سے محروم ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ محمد علی الموید کئی سال تک امریکا کی جیلوں میں بھی قید رہے۔ ان کا شمار فلسطینیوں کے حقوق اور فلسطینی تحریک آزادی کے پر زور حامی علماء اور مبلغین میں ہوتا تھا۔
حماس نے الشیخ علی الموید کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ اور پوری یمنی قوم سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ علی الموید امریکی قید سے رہائی کے بعد مسلسل علیل رہے ہیں۔ انہیں سنہ 2003ء کو جرمنی سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں ان کے ساتھی محمد زاید کے ہمراہ امریکا منتقل کردیا گیا۔ ان کا شمار فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں بالخصوص تحریک حماس کے پرزور حامیوں میں ہوتا تھا۔