اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ نیشنل کونسل برائے پلاننگ وتعمیرات نے منگل کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کو بسانے کے لئے چار ہزار نئے رہائشی مکانات تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔ یہ مکانات مشرقی بیت المقدس میں ’المحیہ‘ کے مقام پر تعمیر کیے جائیں گے۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بیت المقدس میں اراضی کی قلت کے باعث المحیہ کے مقام پر آباد کاری کو لازمی قرار دیا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم تنظیموں نے المحیہ کے مقام پر تعمیرات کے منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ ماحولیاتی اداروں کا کہنا ہے کہ المحیہ میں قدرتی چشمیں اور قدرتی مقامات موجود ہیں۔ ان میں تعمیرات سے شہر قدرتی گراں قیمت اثاثے سے محروم ہو جائے گا۔
‘ہارٹز‘ کے مطابق منصوبے کے تحت چار ہزار مکانات کے لیے 600 ہیکٹر اراضی مختص کی گئی ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور یہودی آباد کاری کےامور کے ماہر خلیل تفجکی کا کہنا ہے کہ اسرائیل القدس کو اپنے دارالحکومت کے طور پر ڈیل کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قابض ریاست القدس میں جنگی بنیادوں پر تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس پر سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔ سنہ 1980ء میں قابض صہیونی ریاست نے القدس کو اسرائیل کا ابدی دارالحکومت قرار دیا۔ عالمی برادری مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل کے قبضے کو ناجائز قرار دیتی ہے۔
بیت المقدس پر غاصبانہ قبضے کے بعد بڑے پیمانے پر یہودیوں کو آباد کیا گیا ہے۔شہر میں آبادی کا توازن بگاڑنے کے لیے اب تک 2 لاکھ یہودی بیرون ملک سے لا کر آباد کیے گئے ہیں۔