فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک عیسائی گروپ کی جانب سے باب الخلیل کے قریب ایک چرچ کی اراضی یہودیوں کو فروخت کیے جانے کے خلاف مسیحی برادری سراپا احتجاج ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں ایک گرجا گھر کی اراضی اور دیگر املاک یہودیوں کو بیچے جانے کے خلاف پرانے بیت المقدس کے باب الخلیل سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں فلسطینی عیسائی برادری کے سیکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔
عینی شاہدین کے مطابق مسیحی برادری نے مذہبی مرکز کی اراضی اور دیگر املاک یہودیوں کو فروخت کئے جانے کے خلاف شہر کے وسط میں واقع مرکزی گرجا گھر کی طرف مارچ کیا۔
بعد ازاں مسیحی برادری کی طرف سے بیت المقدس میں آرتھوڈوکس چرچ کے باہر دھرنا دیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ کوئی غیور عیسائی اپنے مذہبی مراکز کی املاک اور اراضی کو یہودیوں کو فروخت کیے جانے کی اجازت نہیں دے گا۔
ایک مقامی عیسائی رہ نما عدی بجالی نے کہا کہ ہم اس وقت ایک انتہائی مشکل دور سے گذر رہےہیں۔ ہماری املاک،مقدس مقامات اور عیسائی مذہبی تشخص کو صہیونیوں کے ہاتھوں خطرات لاحق ہیں۔ اس لیے ہم ایسا کوئی اقدام قبول نہیں کرسکتے جس کے تحت مذہبی مراکز کو یہودیوں کو فروخت کرنے کی بات کی گئی ہو۔
خیال رہے کہ حال ہی میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ بیت المقدس میں باب الخلیل کے قریب واقع ’دیر مار یوحنا‘ نامی ایک گرجا گھر کی اراضی اور اس کی املاک قریبا ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر میں ایک یہودی تنظیم کو فروخت کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سنہ2011ء میں عیسائی املاک کے عوض ایک تنظیم عیسائیوں کے ایک گروپ کو 22 ملین ڈالر کی رقم ادا کرچکی ہے۔
یہودی گروپ کو فروخت کی گئی چرچ کی اراضی 500 دونم پر مشتمل ہے اور یہ جگہ بیت المقدس میں عیسائیوں کے ایک چرچ کے لیے وقف تھی۔