جمعه 15/نوامبر/2024

محمود عباس دہشت گردی اور مزاحمت میں فرق نہیں کرتے:حماس

جمعرات 21-ستمبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران دہشت گردی اور فلسطینیوں کے حق مزاحمت میں فرق نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی جماعت صدر محمود عباس کی ہدایت پر قومی حکومت کی غزہ واپسی اور انتظامات سمنبھالے کا خیر مقدم کرتی ہے اور قومی حکومت کو کامیاب بنانے کے لیے ہرممکن تعاون جاری رکھے گی۔

ترجمان نے کہا کہ حماس کی طرف سے قومی مفاہمت اور مصالحت کے لیے پہل کی گئی ہے۔ اس کے بعد دیگر جماعتوں کو بھی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے اور عملی مصالحت کےلیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حماس قاہرہ میں مصری قیادت کے ساتھ طے پائے امور پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔

فوزی برھوم نے صدر محمود عباس کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر عباس دہشت گردی اور فلسطینیوں کے آئینی حق مزاحمت میں فرق کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عالمی فورم پر انہیں عالمی قیادت کو یہ بتانا چاہیے تھا کہ فلسطینیوں کی تحریک آزادی اور تحریک مزاحمت ان کا مسلمہ اور آئینی حق ہے۔ جب تک فلسطینیوں کو ان کے سلب شدہ حقوق واپس نہیں کیے جاتے اس وقت تک فلسطینی مزاحمت جاری رکھیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ پوری دنیا مظلوم اقوام کی آزادی اور بنیادی حقوق کے لیے جدو جہد کو آئینی تسلیم کرتی ہے مگر فلسطینی قوم کے مزاحمتی حق کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر ظالم اور غاصب صہیونی ریاست کی طرف داری کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنے آئینی حقوق کے لیے جدو جہد کررہے ہیں اور یہ ان کی آئینی مزاحمت ہے جب کہ دوسری طرف اسرائیل ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کررہا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ محمود عباس نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں روایتی انداز اختیار کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے ساتھ نام نہاد امن بات چیت کی بحالی پر زور دیا حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ صہیونی ریاست کے ساتھ ہونے والے نام نہاد امن مذاکرات سے فلسطینی قوم کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگاْ۔

مختصر لنک:

کاپی