چهارشنبه 30/آوریل/2025

امن عمل میں نیتن یاھو کی ہٹ دھرمی کے ڈونلڈ ٹرمپ بھی معترف

جمعرات 5-اکتوبر-2017

امریکا کے ایک سفارتی ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے قیام کی راہ میں کھڑی کی گئی اسرائیلی رکاوٹوں اور صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی ہٹ دھرمی کا اعتراف کیا ہے۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ چند روز قبل ڈنلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس سے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ نیتن یاھو قیام امن کے معاملے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

سات مغربی اور اسرائیلی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ ٹرمپ نے یو این سیکرٹری جنرل سے بات کرتے ہوئے کہا قیام امن کے معاملے میں نیتن یاھو کو قائل کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ تاہم امریکا فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے کے لیے نیتن یاھو کو قائل کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے مگر انہیں نیتن یاھو کو قائل کرنے میں مشکل پیش آ رہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور گوٹیریس کے درمیان ملاقات 19 ستمبر کو اقوام متحدہ کے نیویارک میں صدر دفتر میں ہوئی تھی۔ پندرہ منٹ جاری رہنے والی اس ملاقات میں سے 7 منٹ صرف تنازع فلسطین سے متعلق بات چیت کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو فلسطین، اسرائیل امن بات چیت کی بحالی کے حوالے سے اپنی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے یو این سیکرٹری جنرل کو یقین دلایا کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں ایک تاریخی امن معاہدے کی کوشش کررہا ہے۔

خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان اپریل 2014ء سے نام نہاد امن مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ مذاکرات میں اس وقت تعطل پیدا ہوا جب اسرائیل نے فلسطین میں یہودی آباد کاری پر پابندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے پرانے فلسطینی اسیران کی رہائی سے انکار کردیا۔

مختصر لنک:

کاپی