اسرائیلی فوج نے گذشتہ شب مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے قباطیہ قصبے سے دو فلسطینیوں یوسف کمیل اور محمد ابو الرب کو حراست میں لیا ہے۔ ان دونوں فلسطینیوں پر شبہ ہے وہ سنہ 1948ء کے مقبوضے علاقے کفر قاسم میں ایک یہودی آباد کار کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں فلسطینیوں کی گرفتاری پراسرار حالت میں لائی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فلسطینیوں کی گرفتار کفر قاسم میں ایک یہودی آباد کار کے قتل کے محض 48 گھنٹوں کےاندر عمل میں لائی گئی ہے۔ حالانکہ اسرائیلی کی طرف سے کہا گیا تھا کہ یہودی آباد کار کےقاتلوں کے بارے میں اس کے پاس کسی قسم کی معلومات نہیں ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کی گرفتاری کیوں کرعمل میں لائی گئی۔ کیا ان کی گرفتاری میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی فورسز کا کوئی کردار ہے یا نہیں۔
اسرائیلی فوج نے جنین کیمپ سے ایک دوسرے فلسطینی ادھرم ابو خرج کو بھی اسی کیس میں حراست میں لیا مگر بعد میں اسے رہا کردیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی فوجی مرکزی راستے کے بجائے قباطیہ قصبے میں ایک غیر معروف راستے سے گذرے اور اچانک پورے محاصرے کا گھیراؤ کرلیا۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے ادھم ابو خرج پر فائرنگ کی۔
چند منٹ کے بعد قابض فوج نے دو فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لیا اور انہیں گاڑی مین ڈال کر علاقے سے باہر لے گئے۔
قابض فوج نے آج جمعہ کے روز ابو الرب قصبے میں دوبارہ چھاپہ مارا اور دونوں فلسطینی نوجوانوں کے اہل خانہ اور دیگر شہریوں کو ہراساں کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض فوج نے اسیر یوسف کمیل اور محمد ابو الرب کو حراست میں لینے یے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا اور ان کے گھروں پر دوبارہ چھاپے مارے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے لگتا ہے کہ قباطیہ میں اسرائیلی فوج کی چھاپہ مار کارروائی میں عباس ملیشیا کی در پردہ معاونت ہے۔ عباس ملیشیا کی طرف سے اسرائیلی فوج کو فراہم کی گئی معلومات کے بعد ہی دونوں فلسطینیوں کی گرفتاری ممکن ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں کفر قاسم میں ایک یہودی آباد کار جس کی شناخت روفین شمیر لینگ کے نام سے کی گئی تھی کو الکناہ یہودی کالونی کے باہر مردہ پایا گیا تھا۔ اس کے جسم پر چاقوکے زخموں کے نشانات تھے۔