یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے فلسطینی ریاست کے بارے میں اسرائیل قیام کے خلاف یکطرفہ موقف کو رد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ’ اسرائیل کو غزہ جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کو یکطرفہ ویٹو کرنے کا اختیار نہیں ہے۔’
جوزپ بوریل نے یہ بات کے مصری وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی ہے۔
یورپی لیڈر نے کہا ‘ ایک چیز واضح ہے کہ اسرائیل کے پاس ایسا کوئی ویٹو کرنے کا اختیار موجود نہیں ہے کہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو ویٹو کر سکے۔’ان کا کہنا تھا ‘ اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو بارہا تسلیم کیا ہے، اس لئے اس مسلمہ حق کو کوئی بھی ویٹو نہیں کر سکتا۔’
واضح رہے جوزپ بوریل نے یہ بات اپنی حالیہ طویل مذاکراتی مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد کہی ہے ۔ مشترکہ مذاکراتی عمل میں انہوں نے 27یورپی ممالک اور اسرائیل و فلسطین کے علاوہ عرب ممالک کے وزراء خارجہ کے ساتھ اس ایشو پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس مذاکراتی عمل کی سربراہی بوریل نے کی۔
بوریل نے اس موقع پر ایک روڈ میپ بھی پیش کیاہے۔ یہ روڈ میپ جس میں دو ریاستی حل کے سلسلے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے کے لئے کہا گیا ہے۔ تاکہ اسرائیل پر امن کا نفاذ کیا جا سکے ۔
مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے دو ریاستی حل کے لئے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر زور دیا۔ سامح شکری نے کہا ‘ یہ وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری اس مسئلے کے حل کے لئے ہرممکن وسائل بروئے کار لائے اور فوری طور پر ایک ‘میکنازم’ سامنے لائے۔ تاکہ فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہو ۔