اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے سینیر رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ "قابض اسرائیلی فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ جاریرکھے ہوئے ہے اور دنیا اسے روکنے کے بجائے خامو تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ یہ خاموشیاس میں اسرائیل کی طرف سے روا رکھے جانے والے مظالم میں شراکت اور امریکی انتظامیہکی حمایت یافتہ صہیونی دہشت گردی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف سمجھا جائے گا۔
انہوں نے لبنانکے دارالحکومت بیروت میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ "قابض دشمنغزہ کے ہسپتالوں کے خلاف منظم بمباری اور تباہی کے ساتھ اپنی وحشیانہ جنگ کو بڑھارہا ہے”۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "قابض فوج غزہ کے ہسپتالوں میںبے گھر ہونے والوں اور مریضوں کے خلاف بھیانک جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے”۔
اسامہ حمدان نے زور دے کر کہا کہ "نازی قابض اسرائیلیدشمن نے غزہ کی پٹی میں 17 سے زائد قبرستانوں کو تباہ کیا، شہداء کی لاشوں کونکالا اوران کی بے حرمتی کی۔ انہیں مسخ کیا، اور ان کے اعضاء چرانے کے بعد انہیںپھینک دیا گیا۔ یہ مکمل طور پر صہیونی جرم اور اس کی فسطائیت اور درندگی کا کھلا ثبوت ہے۔
قابض فوج کی طرفسے قبرستانوں کو تباہ کرنے اور لاشوں کی بے حرمتی سے ثابت ہوگیا کہ دشمن کسیدنیاوی اور الہامی قانون کاپابند نہیں۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہمیں بہادر مزاحمت (القسام بریگیڈز اور القدس بریگیڈز) پر فخر ہے جو ایکبار پھر ثابت کرتی ہے کہ وہ جارحیت کے خلاف واضح فتح حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔حماس تحفظ کی ضمانتیں تلاش نہیں کر رہی ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ "ناکام مجرم نیتن یاہو اس خام خیالی میں ہے کہ وہ اپنے کچھ اہداف اورجنگی منصوبے حاصل کر لےگا، لیکن وہ مایوس ہے اور اپنی مایوسی چپھپانے کے لیے عربممالک اور قطر کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔
حماس رہ نما نے مزیدکہا کہ "گذشتہ روز غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس میں یو این آر ڈبلیواے کے تربیتی مرکز کے خلاف حالیہ جارحیت، اور اسے جلانا، اور اس بارے میں امریکیمشکوک خاموشی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں۔ یہ منظم قتل عام اورفلسطینیوں کی نسل کشی ہے اور اس جرم پر عالمی برادری کی خاموشی شرمناک ہے۔