جمعه 15/نوامبر/2024

نظام شمسی کا نواں سیارہ دریافت!

بدھ 18-اکتوبر-2017

امریکا کے خلائی تحقیقاتی ادارے ’ناسا‘ کے محققین کو ایسے ثبوت ملے ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ نظام شمسی میں ایک اور خاصا بڑا سیارہ موجود ہے۔

ایک اندازے کے مطابق یہ نیپچون کے حجم جتنا بڑا سیارہ ہے جو ہمارے سورج کے گرد چکر لگاتا ہے اور اس کا مدار پلوٹو سے خاصا دور ہے۔

اس سیارے کو محققین نے ‘پلینٹ نائن’ کا نام دیا ہے اور یہ زمین کے مقابلے میں 10 گنا بڑا اور اس کا مدار نیپچون کے مقابلے میں سورج سے 20 گنا دور ہے۔

اسے سورج کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرنے میں 10 سے 20 ہزار زمینی سال لگ سکتے ہیں۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق اس اعلان کا مقصد یہ نہیں کہ یقینی طور پر ہمارے نظامِ شمسی میں ایک نیا سیارہ موجود ہے۔ دور خلا میں اس دنیا کی موجودگی فی الحال صرف ایک نظریے کی حد تک ہی ہے اور اب تک اس نویں سیارے کا مشاہدہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

ماہر فلکیات اب اس سیارے کو نظام شمسی میں تلاش کررہے ہیں جس کی پیش گوئی تحقیق دانوں نے کی ہے۔

تصویر کے کاپی رائٹ CALTECH Image caption پلانٹ ایکس نامی سیارے کی موجودگی فی الحال نظریاتی حد تک پہنچ سکی ہے

جنوری 2015 میں کیل ٹیک کے ماہر فلکیات کونسٹینٹین بیٹیجن اور مائیک براؤن نے اعلان کیا تھا کہ انھیں اپنی تحقیق کے دوران ایک غیر معمولی حجم کے سیارے کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی کے بیرونی مدار میں چکر لگا رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پیش گوئی ریاضی کے تفصیلی حساب کتاب اور کمپیوٹر کے ذریعے کیے جانے والے سمولیشن کی بنیاد پر کی گئی ہے اور اب تک اس کا براہ راست مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔

کیل ٹیک کے سائنسدان یہ سمجھتے ہیں کہ نواں سیارہ یورینس یا نیپچون جتنی بڑی جسامت کا ہوسکتا ہے اور اس کا حجم زمین کے مقابلے 10میں گنا زیادہ ہو گا۔ یہ سیارہ نیپچون کے مقابلے میں سورج سے 20 گنا زیادہ دور ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی خلائی ادارے ناسا کے پلینیٹری سائنس کے شعبے کے ڈائریکٹر جم کرین کہتے ہیں ‘سیاروں پر تحقیق کرنے والے سائنسدان کی حیثیت سے نئے سیارے کا امکان میرے لیے اور ہم سب کے لیے دلچسپی کی بات ہے۔ تاہم یہ کسی سیارے کی دریافت یا مشاہدہ نہیں۔ یہ یقین سے کہنا قبل از وقت ہے کہ کوئی پلینٹ ایکس وجود رکھتا ہے۔ جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ محدود مشاہدات اور حساب کتاب کی بنیاد پر ہے۔ یہ اس عمل کی شروعات ہیں اور انجام بہت دلچسپ ہو سکتا ہے’۔

مختصر لنک:

کاپی