اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مندوب ریاض منصور نے کہا ہےکہ سلامتی کونسل کو نکیل ڈالنے میں سلامتی کونسل بری طرح ناکام رہی ہے۔ اسرائیل کے سامنے سلامتی کونسل کے خود کو ’مفلوج‘ ثابت کیا ہے۔
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ریاض منصور نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے علی الرغم فلسطین سنہ 1967ء کی حدود کے اندر آزاد ریاست کے مطالبے پرقائم ہے۔ سلامتی کونسل نے بھی تنازع فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستوں کے قیام کے حق میں قراردادیں منظور کی ہیں مگر سلامتی کونسل ان قراردادوں پر عمل درآمد میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی قوم نے اپنی سرزمین اور سیاسی نظام کو متحد رکھنے کے لیے مصالحتی معاہدہ کیا ہے۔ یہ معاہدہ ہماری اولین ترجیح اور قومی امنگوں کا تقاضا ہے۔
فلسطینی مندوب نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے فلسطین نے عالمی برادری اور علاقائی قوتوں کے ساتھ کیے تمام وعدے نبھائے اور اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں مگر سوال صہیونی ریاست کا ہے جس کے یک طرفہ اقدامات سے خطے میں پائیدار امن کی تمام مساعی تعطل کا شکار ہیں۔ سلامتی کونسل جس کے پاس اسرائیل کو لگام ڈالنے کا اختیار تھا وہ اسرائیل کے سامنے بے بس اور مفلوج بن چکی ہے۔ فلسطینی قوم پوچھتی ہے کہ سلامتی کونسل کب تک اسی پالیسی پرعمل پیرا رہے گی۔
ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق کے حصول کے لیے تمام پرامن اور قانونی ذرائع استعمال کررہی ہے۔ ہم اپنے وطن کی آزادی کے لیے جدو جہد کرتے ہیں اور اس کے جواب میں ہم پر طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے۔
پوری دنیا فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کرتی ہے مگر صہیونی ریاست فوجی طاقت کے ذریعے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کو دبائے ہوئے ہے۔ جب تک مکمل طور پرآزاد و خود مختار ریاست قائم نہیں کی جاتی اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت نہیں بنایا جاتا خطے میں امن اور خوش حالی کا خواب پورا نہیں کیا جاسکتا۔