فرانس کے شہر تولوز کی انتظامیہ نے نومولود کا نام ’جہاد‘ رکھنے پر بچے کے والدین کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق مقامی انتظامیہ کی طرف سے نومولود کے اہل خانہ کو ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم ابھی یہ کیس عدالت میں زیرسماعت ہے۔
جنوب مغربی فرانس کی عدالت میں دائرمقدمہ میں گذشتہ اگست میں پیدا ہونے والے بچے کا نام ’جہاد‘ رکھنے پر جرمانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم عدالت جلد ہی اس بارے میں فیصلہ کرے گی۔
سنہ 1993ء تک فرانس میں نومولودوں کے نام رکھے جانے کے حوالے سے قانون یہ تھا کہ بچوں کو سرکاری فہرست کے مطابق ہی نام دینا ہوتے تھے جب کہ اس کے بعد قانون میں ترمیم کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ایسا کوئی نام جو ملک و قوم کے مفادات کے خلاف نہ ہو اسے رکھا جاسکتا ہے۔
اخبار ٹیلی گراف کے مطابق ’جہاد‘ کی اصطلاح گذشتہ چند برسوں کے دوران انتہا پسند اسلام پرستوں کی طرف سے رکھے جاتے رہے ہیں جس پر فرانس کی حکومت نے پابندی عاید کررکھی ہے۔
اگرکسی بچے کو ‘جہاد‘ کا نام دینے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ پہلا واقعہ نہیں ہوگا بلکہ اس طرح کے نام پہلے بھی موجود ہیں۔
سنہ 2013ء کو فرانس کے ایک خاندان نے اپنے بچے کو’جہاد‘ نامی ایک مدرسے میں بھیج دیا تھا۔ اس بچے کی قمیض پر ’I am bomb‘ [میں ایک بم ہوں] لکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بچے کی قمیص پر’11 ستمبر تاریخ پیدائش‘ لکھی گئی تھی۔