جمعه 15/نوامبر/2024

روس اور آذر بائیجان کے صدور کے دورہ ایران پر اسرائیل مشوش

بدھ 1-نومبر-2017

روسی صدر ولادی میر پوتین اور ان کے آذر ہم منصب  الھام علیف آج بدھ کو ایران کے سرکاری دورے پر تہران پہنچ رہے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل دونوں ملکوں کےصدور کے دورہ ایران پر سخت تشویش میں مبتلا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق روس اور آذر بائیجان کے صدر تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے۔ تینوں صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، انسانی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

روسی حکومت کی سرکاری ویب سائیٹ کے مطابق صدر پوتین اور ان کے آذر ہم منصب کی ایرانی صدر کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں شمال ۔ جنوب ٹریڈ روڈ پر بات چیت کی جائے گی۔ یہ روڈ بھارت سے روس تک تیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بھارت سے ایران اور آذر بائیجان سے ہو کر یہ سرک روس اور وہاں سے یورپی منڈیوں تک رسائی فراہم کرے گی۔

درایں اثناء روس اور آذر بائیجان کے صدور کے دورہ ایران پر صہیونی ریاست تشویش کا شکار ہے۔ عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق تل ابیب صدر پوتین اور الھام علیف کے دورہ ایران کو باریکی سے مانیٹر کررہا ہے، کیونکہ روس اور آذر بائیجان اسرائیل کے حلیف ممالک ہیں جب کہ اسرائیل ایران کو اپنا دشمن اول سمجھتا ہے۔

اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اگرچہ سرکاری سطح پر پوتین اور علیف کے دورہ ایران پر کوئی رد عمل جاری نہیں کیا ہے تاہم اسرائیلی حکومت اس دورے کو تینوں ملکوں کےدرمیان تعلقات بالخصوص شام کے معاملے اور توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے اہمیت کا حامل سمجھتا ہے۔

اسرائیل کو شام میں ایرانی وجود پر پہلے ہی تشویش ہے۔ تل ابیب کا کہنا ہے کہ ایران شام سے ترکی کے راستے یورپی ملکوں تک اپنی گیس سپلائی کرنا چاہتا ہے۔ اس سلسلے میں ایرانی صدر حسن روحانی اور ترک صدر طیب ایردوآن کے درمیان سربراہ ملاقات میں اہم پیش رفت ہوچکی ہے۔

اسرائیل کو یہ تشویش ہے کہ ایران ایک طرف روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے یورپ تک رسائی حاصل کررہا ہے اور دوسری طرف ترکی اور شام کے راستے یورپی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس سارے کھیل میں صہیونی ریاست کا کوئی کردار نہیں اور تل ابیب اس گیم سے باہر ہوچکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی