آسٹریا کے خلائی ماہرین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ خلیجی ریاست سلطنت اوما کے جنوب میں واقع ’صحراء ظفار‘ اور سرخ سیارہ مریخ میں غیرمعمولی مشابہت اور مماثلت پائی جاتی ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق آسٹریا کی پانچ رکنی ٹیم حال ہی میں ظفار گورنری سے متصل جزیرہ ظفار میں پہنچی اور اس نے اپنا خیمہ لگایا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ صحرائے ظفاراورمریخ کی مٹی کے درمیان مماثلت تلاش کررہے ہیں۔ انہیں ایسے محسوس ہوتا ہے کہ اس صحراء کی مٹی اور مریخ کی مٹی میں کافی حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے۔
تحقیقاتی مشن کے سربراہ اور آسٹرین خلائی کلب کے رکن الیکذنڈر سوکیک نے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صحرائے ظفار کی مٹی کی چھان بین کے لیے ’اماڈی 18‘ نامی مشن شروع کیا ہے۔ یہ جگہ مریخ کی زمین سے کافی حد تک مشابہت رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریخ پر یک طرف چھ ماہ کا خلائی سفر شروع کرنے سے قبل وہ تخیلاتی طور پر صحرائے ظفار کی مٹی اور ساخت کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ سوکیک کا کہنا ہے کہ ہمیں مریخ کے لیے سفر شروع کرنے سے قبل بہت سے سوالوں کے جواب درکار ہیں، تاکہ ہم زیادہ تیاری اور اطمینان کے ساتھ اس طویل،مشکل اور صبر آزما سفر پر نکل سکیں۔
آسٹرین خلائی سائنسدانوں کی ٹیم ایک ماہ تک صحرائے ظفار میں قیام کرے گی۔ اس دوران صحراء کی مٹی اور اس کی ساخت پر کئی پہلوؤں سے تجربات کیے جائیں گے۔ صحراء میں ہوا کا دباؤ اور فضاء سے زمین پر غبارے اتارنے کے ذریعے اس کا جائزہ لیا جائے گا۔