فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں قابض صہیونی فوج کے ہاتھوں 70 بچوں اور 9 خواتین سمیت 500 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں مقبوضہ بیت المقدس سے کی گئیں جہاں سے حراست میں لیے جانے والوں کی تعداد 180 رپورٹ کی گئی ہے۔ القدس کے صرف العیسویہ قصبے سے 45 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا جن میں سے بیشتر کم عمر بچے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں غزہ کی پٹی سے 15 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں چار ماہی گیرشامل تھے۔ ایک فلسطینی تائیکوانڈو کوچ محمود عبدو کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے علاوہ 33 سالہ فلسطینی مریض عبدالرحمان سامی ابو لحیہ سمیت 9 دیگر فلسطینیوں کو غزہ سے غرب اردن علاج کے لیے جاتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔
میڈیا ہاؤسز کی بندش
فلسطینی قوم کی آزادی کے حق کو سلب کرنے والی صہیونی ریاست نے نام نہاد الزامات کے تحت فلسطین کے ابلاغی اداروں پر ایک نئی یلغار مسلط کی ہے۔ اکتوبر کے دوران صہیونی فوج نے اسرائیل مخالف مواد نشر کرنے کے بھونڈے الزام کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے کے 8 میڈیا پروڈکشن ہاؤس بند کردیے۔
مقامی فلسطینی شہریوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ قابض فوج نے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں 30 فوجی گاڑیوں کے ساتھ میڈیا پروڈکشن کمپنیوں کے دفاتر پر دھاوے بولے۔ دفاتر میں گھس کر عملے کو زدو کوب کیا، توڑپھوڑ کی اور بعد ازاں گن پوائنٹ پر ان اداروں کو چھ ماہ کے لیے سیل کرنے کے نوٹس چسپا کردیے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائے ادرعے نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ "اسرائیلی فوج اور سکیورٹی فورسز کی مشترکہ کارروائی میں میڈیا اور پروڈکشن سے تعلق رکھنے والی 8 فلسطینی کمپنیوں پر چھاپہ مارا گیا جن پر شبہ تھا کہ وہ دہشت گردی پر اکسانے اور اس کو سراہنے کے حوالے سے مواد نشر اور ارسال کر رہی ہیں”۔
مرکزاطلاعا فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق قابض فوج نے الخلیل، رام اللہ، بیت لحم اور نابلس میں ٹرانسمیڈیا، پال میڈیا، رامساٹ، فلسطین الیوم ٹی وی چینل، الاقصیٰ چینل، المنار، شیا ٹوڈے، القدس، المیادین اور کئی دوسرے اداروں کے مراکز بھی سیل کردیے۔
دوسری جانب فلسطینی حکومت کے سرکاری نے فلسطینی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے بیان میں کہا کہ "قابض افواج نے فلسطینی شہروں میں ان میڈیا دفاتر کے پر دھاوے بول کر تمام بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں”۔
مذکورہ کمپنیاں کئی غیر ملکی ، عربی اور فلسطینی سیٹلائٹ چینلوں کو میڈیا سروسز فراہم کرتی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے الخلیل، بیت لحم، رام اللہ اور نابلس میں ان کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپوں کے وڈیو کلپ بھی پوسٹ کیے ہیں۔ کمپنیوں کی بندش کے دوران متعدد فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
قابض فوج نے اکتوبر کے دوران کریک ڈاؤن کے دوران 70 بچوں اور نو خواتین سمیت پانچ سو فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔75 فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام کے نام نہاد انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل کیا گیا۔ انتظامی حراست کی سزا پانے والوں میں 35 نئے فلسطینی شامل ہیں، باقی کی انتظامی حراست میں تجدید کی گئی۔