اسرائیلی سپریم کورٹ نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے دائرکردہ درخواست مسترد کردی ہے جس میں عدالت سے کہا گیا تھا کہ فلسطینیوں میں مصالحتی معاہدہ طے پانے کے بعد غزہ کی پٹی کی کم کی گئی بجلی بحال کرنے کا حکم دے۔
قبل ازیں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ حکومت صہیونی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد غزہ کی پٹی کے علاقے کی کم کی گئی بجلی بحال کرنے پر تیار ہے۔
انسانی حقوق کے مندوب اور وکیل خالد الدسوقی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فلسطینیوں میں مصالحت کی بناء پر اسرائیلی سپریم کورٹ نے غزہ کی پٹی گذشتہ جون میں کم گئی بجلی بحال کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 18 جون کو فلسطینی اتھارٹی کی اپیل پر اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو فراہم کردہ 120 میگاواٹ بجلی میں کمی کرتے ہوئے 70 میگاواٹ کردی تھی۔
حال ہی میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی پٹی کی بجلی محض انتقامی بنیاد پر کم کی ہے جس کے نتیجے میں عام شہری متاثر ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے گذشتہ جون میں غزہ کی پٹی کو فراہم کردہ بجلی فلسطینی اتھارٹی کی درخواست پرکم کردی تھی۔
یاد رہے کہ انسانی حقوق کی دو عالمی تنظیموں سویڈن کی ’رٹفیس اوک فریھیٹ‘ اور فرانس کی ’کولکٹیو 69‘ نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں غزہ کی بجلی کم کرنے کے خلاف ایک درخواست دی تھی۔ اگرچہ یہ درخواست کئی ہفتے قبل دی گئی تھی تاہم اسرائیلی عدالت اس پر فیصلہ بار بار ملتوی کرتی رہی ہے۔