فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی شاؤل ارون کے اہل خانہ نے حکومت پر اپنے’مغوی‘ بیٹے کے بارے میں معلومات خفیہ رکھنے کا الزام عاید کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شاؤل ارون کے اہل خانہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت کے پاس ان کے بیٹے کے بارے میں معلومات ہیں مگر وہ نہیں بتا رہے کہ وہ کس حال میں ہے۔
عبرانی ٹی وی 7 کی رپورٹ کے مطابق شاؤل ارون کے والدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تسلیم کرے کہ شاؤل ارون فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھ لگنے سے قبل ہلاک ہوچکا تھا۔
مغوی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ حکومت کے پاس شاؤل ارون کے بارے میں مکمل معلومات ہیں مگر وہ حقیقت سے آگاہ نہیں کررہی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ2014ء کی جنگ کے دوران قابض صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران فلسطینی مجاھدین نے متعدد اسرائیلی فوجی یرغمال بنا لیے تھے۔ بعد میں یہ اطلاعات آئی تھیں انہیں لڑائی میں ہلاک کرنے کے بعد یرغمال بنایا گیا تھا۔
حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا دعویٰ کیا تھا کہ غزہ کی سرحد پر ایک سرنگ پر گذشتہ ہفتے حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے پانچ فلسطینیوں کے جسد خاکی اسرائیلی فوج کے پاس ہیں۔ ان جسد خاکی کو مفت میں واپس نہیں کیا جائے گا۔