فلسطین میں استعمال شدہ ریشم، کپڑے، پلاسٹک ، لوہے اور کاغذ کو دوبارہ استعمال میں لانے کا منفرد فن ایجاد کیا گیا ہے۔ فلسطین کے پانچ کاری گروں نے استعمال شدہ چیزوں سے تیار کردہ ملبوسات اور دیگراشیاء کی نمائش کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق استعمال شدہ اشیاء کو دوبارہ کار آمد بنانے کا مشن ’عبدالمحسن قطان‘ فاؤنڈیشن کی جانب سے شروع کیا گیا ہے۔ تنظیم سے وابستہ 6 خواتین کاری گروں نے امریکا میں مقیم فیشن ڈیزائنر رامی قشوع کی زیرنگرانی اپنے تیار کردہ اپنے تیار کردہ30 نمونے نمائش میں پیش کیے۔
خبر رساں ایجنسی ’راٹئرز‘ سے بات کرتے ہوئے پروگرام کے ڈائریکٹر یزد عنانی نے کہا کہ استعمال شدہ اشیاء چاہے وہ گھروں کی ہوں یا کارخانوں کی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا سلسلہ دنیا بھر میں کسی نا کسی شکل میں ہو رہا ہے۔ انہوں نے استعمال شدہ چیزوں بالخصوص کپڑوں کو دوبارہ نئے ڈیزائن میں لانے کا طریقہ اپنایا ہے۔ ہم استعمال شدہ کپڑوں کے نئے ڈیزائن تیار کرتے ہیں۔
دوبارہ قابل استعمال چیزوں کے لیے نمائش کا اہتمام رام اللہ میں فرینڈز اسکول کے زیراہتمام کیا گیا۔ نمائش کو دنیا کی دیگر نمائشوں کی طرح خوبصورت بنانے کے لیے موسیقی اور روشنیوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر فلسطینی خواتین کی جانب سے تیار کردہ ملبوسات کی نمائش کی گئی۔
فلسطینی کاری گروں کے تیار کردہ ملبوسات میں عروسی ملبوسات، فلسطین کے قومی لباس اور خواتین کے گاؤن شامل ہیں۔ استعمال شدہ کپڑوں سے تیار کردہ ملبوسات کو نہ صرف فلسطین میں عوامی سطح پر پسند کیا گیا بلکہ نمائش میں شریک دوسرے ممالک کے شرکاء نے بھی اس نئے فن کی تحسین کی۔