اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ یہودی آباد کاروں پر مشتمل ایک نئی فورس تشکیل دی گئی ہے جسے غرب اردن سے متصل وادی اردن میں تعینات کیا جائے گا۔ اخباری رپورٹس کے مطابق فوج میں ’سریع الحرکت‘ [کوئک رسپانس فورس] یتام کے نام سے ایک نئی یونٹ قائم کی گئی نے ابتدائی تربیت حال ہی میں مکمل کی ہے۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’یتام‘ نامی یہ فوجی یونٹ مقبوضہ وادی اردن میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ اس یونٹ کے اہلکار وادی اردن کے 250 کلو میٹر کے علاقے پر پھیلے ہوں گے، جو کسی بھی واقعے پر فوری موقع پر پہنچ سکیں گے۔
اس یونٹ میں اسرائیلی فوج کے اہلکاروں کے علاوہ عام یہودی آباد کار بھی شامل ہوں گے۔ یہودی کسان۔ سیاحتی شعبے کے منتظمین اور جدید ترین ٹیکنالونی استعمال کرنے میں مہارت رکھنے والے یہودی آباد کاروں کو اس یونٹ میں شامل کیا جائے گا۔ اس یونٹ میں بھرتی کیے گئے آباد کاروں کو خصوصی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج گذشتہ ایک سال سے وادی اردن میں آباد کاروں پر مشتمل نئی فورس تشکیل دینے کے بعد اس کی تربیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ یونٹ فوج کی منظوری بلکہ اس کی کوششوں سے قائم کی گئی ہے۔ یتام نامی یونٹ نے پہلے مرحلے کی تربیت مکمل کرلی ہے۔ ان آباد کاروں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کے خطرات سے نمٹنے کے طریقہ کار سے آگاہ کیا گیا ہے۔