فلسطینی شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کی اعلیٰ عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں نابلس میں ’عوفرا‘ نامی یہودی کالونی اور ایک فوجی کیمپ کی تعمیر کو غیرقانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینیوں کی طرف سے دی گئی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے رام اللہ کے نواحی علاقے ’سلواد‘ میں قائم ایک یہودی کالونی’عمونا‘ کو غیرقانونی قرار دلوانے کے لیے 20 سال تک اسرائیلی عدالت میں کیس لڑا۔ بالآخر عدالت نے عمونا کالونی کو فلسطینیوں کی نجی اراضی پرتعمیر کیے جانے کا فیصلہ غلط قرار دیتے ہوئے 2000 دونم اراضی فلسطینی شہریوں کو واپس دلائی تھی۔
ایک مقامی فلسطینی عہدیدار عبدالرحمان صالح نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے عمونا کی طرف ’عوفرا‘ نامی یہودی کالونی کو غیرقانونی قرار دلوانے کے لیے بھی اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوفرا کالونی میں رام اللہ کے علاقے سلواد میں قائم ’عمونا‘ کو خالی کیے جانے کے بعد اسی کالونی کے آبادکاروں کو بسانے کا پلان بنایا گیا ہے۔ ان یہودی آباد کاروں کو عارضی طور پر ’شیلو‘ نامی یہودی کالونی میں منتقل کیا گیا ہے
عدالت میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمونا کالونی کی طرح عوفرا کالونی بھی فلسطینیوں کی نجی ملکیتی اراضی پرتعمیر کی جارہی ہے۔ لہٰذا عدالت اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کو غلط قرار دیتےہوئے فلسطینیوں کو ان کی قیمتی اراضی سے محروم ہونے سے بچائے۔