فلسطین کی قومی پروگریسو موومنٹ کے سیکرٹری جنرل اور سرکردہ فلسطینی رہ نما، رکن پارلیمان اور تجزیہ نگارمصطفیٰ البرغوثی نے کہا ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدرمنتخب ہونے کے بعد فلسطین میں یہودی آباد کاری میں 100 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غرب اردن کے علاقے کو 225 جزیروں اور ٹکڑوں میں تقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔
استنبول میں ترک خبر رساں ادارے’اناطولیہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں قائم موجودہ اسرائیلی حکومت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔
مصطفیٰ البرغوثی کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے خطرناک اور تباہ کن حربوں کے مقابلے کے لیے فلسطینی قوم کو فعال اور طاقت ور اتحاد قائم کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عملا غراردن کا ’سیکٹر A‘ اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی ریاست کی عملد اری نے فلسطینی اتھارٹی کی عملا معطل کردیا ہے۔ غرب اردن میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کے نتیجے میں غرب اردن کا علاقہ 225 چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں بٹ چکا ہے۔ رہی سہی کسر صہیونی ریاست کی طرف مغربی کنارے میں قائم کی نسلی دیوار نے نکال دی ہے۔