اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے مقبوضہ بیت المقدس میں شہید فلسطینی نمر الجمل کے مکان کی مسماری کی شدید مذمت کرتے ہوئے دشمن پرواضح کیا ہے کہ مکانا اور املاک کی مسماری فلسطینی قوم کے جذبہ آزادی کو نہیں دبا سکتی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں بیت سوریک کے مقام پر شہید فلسطینی نمر الجمل کے اہل خانہ کے مکان کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کرنا صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف جاری جرائم میں سے ایک سنگین جرم ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم صہیونی ریاست کے انتقامی ہتھکنڈوں کے نتیجے میں تحریک آزادی کو نہیں دبا سکتی۔ فلسطینی قوم دشمن کے خلاف ہرسطح پر مسلح جدو جہد جاری رکھی گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی یہ خام خیالی ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات مسمار کرکے فلسطینیوں کے جذبہ مزاحمت کو کچل دے گا۔ انتقامی کارروائیوں سے فلسطینیوں کے جذبہ مزاحمت اور جذبہ آزادی میں اور بھی اضافہ ہوتا ہے۔
بیان میں نمرالجمل کے مکان کو مسمار کرنے کی کارروائی کو صہیونی دشمن کا سنگین جرم قرار دیا اور عالمی برادری پر صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کی ظالمانہ پالیسی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ الجمل کو اسرائیلی فوج نے ستمبر میں ’ھار آدار‘ یہودی کالونی میں گھس کر تین یہودی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے دوران گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
نمر الجمل نے یہ مزاحمتی کارروائی 27 ستمبر 2017ء کو کی تھی، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے شمال مغربی بیت المقدس میں واقع اس کے مکان کو خالی کرانے کے احکامات دیے تھے۔
اسرائیلی فوج گذشتہ کچھ عرصے سے مزاحمتی کارروائیوں میں ملوث قرار دیے گئے فلسطینیوں کے اہل خانہ کو اجتماعی سزا دینے کے لیے ان کے گھروں کی مسماری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ہے۔
ادھر اسی سیاق میں بیت المقدس میں العیساویہ کے مقام پر اسرائیلی فوج نے بلڈوزروں کی مددسے ایک مکان مسمار کردیا۔
العیساویہ میں مسمار کردہ مکان ابراہیم سلامہ نامی شہری کا بتایا جاتا ہے۔ صہیونی حکام نے چند روز قبل اس مکان کوغیرقانونی قرار دے کر اسے مسمار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ گذشتہ روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے ابراہیم سلامہ کا مکان بلڈوزر کی مدد سے زمین بوس کردیا۔