امریکی حکومت نے تنظیم آزادی فلسطین’پی ایل او‘ کو دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کےساتھ مذاکرات پر فوری طورپر آمادہ اور تیار ہوجائے ورنہ امریکا میں اس کے دفاترسیل کردیئے جائیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی ایل او کو اسرائیل کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات شروع کرنا ہوں گے ورنہ واشنگٹن میں اس کے دفاتر اور دیگر تمام سرگرمیاں بند کردی جائیں گی۔
خبر رساں ادارے’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ اگر امریکا یہ مناسب سمجھے کہ فلسطینی امریکی قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں تو پی ایل او کے مراکز بند کردیئے جائیں گے۔ تنظیم آزاد فلسطین کو اسرائیل کے جرائم پراس کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اگر فلسطینی اتھارٹی یا پی اویل نے ایسا کوئی اقدام کیا تو اس کے نتیجے میں امریکا میں اس کی سرگرمیاں بند کردی جائیں گی۔
ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے پنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود نے حدود سے تجاوز کیا ہے۔ انہیں اسرائیل کے تصرفات اور اقدامات پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع نہیں کرنا چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی قانون کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس 90 دن میں فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ اگر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل بامقصد مذاکرات شروع نہیں کرتے تو اس کے نتیجے میں پی ایل او کو امریکا میں اپنے دفاتر کو محفوظ رکھنا مشکل ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل مذاکرات شروع کرتے ہیں تو صدر کے پاس کانگریس کی طرف سے پی ایل او کے دفاتر بند کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔