اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے امریکا کی جانب سے تنظیم آزادی فلسطین کو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے عاید کردہ شرائط فلسطینی قوم کو بلیک کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین پرامریکی دباؤ دراصل صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم جاری رکھنے میں اس کی مدد کرنا اور فلسطینیوں کے قاتلوں اور جلاد صفت دشمن کا تحفظ کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم امریکی دباؤ اور بلیک میلنگ کی کسی سازش کو قبول نہیں کرے گی۔ حماس نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی دباؤ اور بلیک میلنگ میں آنے کے بجائے امریکی شرائط کو یکسر مسترد کر دے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ سنجیدہ اور بامقصد مذاکرات شروع کرے ورنہ امریکا میں تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر بند کردیے جائیں گے۔
فلسطینی اتھارٹی اور تنظیم آزادی فلسطین نے امریکی دھمکیوں کو یکسر مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ امریکا کے دباؤ میں آکر اسرائیل کے ساتھ مبم مذاکرات نہیں کر سکتی۔
فلسطین کی دوسری تنظیموں کی طرح حماس نے بھی امریکی دھمکیوں کو فلسطینی قوم کو بلیک میل کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم امریکی شرائط کو صہیونی ریاست کو اپنے جرائم جاری رکھنے کی کھلی چھٹی دینے کے مترداف قرار دیا ہے۔
حماس نے امریکی دھمکیوں کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے بزدلانہ موقف اپنانے پر رام اللہ حکام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حماس نے پوری فلسطینی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے مجرمانہ مظالم اور امریکی دھمکیوں کے جواب میں جرات مندانہ موقف اختیار کریں اور امریکا اور اسرائیل کو واضح پیغام دیا جائے کہ فلسطینی قوم صہیونی ریاست کے جرائم اور امریکی دھمکیوں کے دباؤ میں ہرگز نہیں آئے گی۔