چهارشنبه 30/آوریل/2025

بعض عناصر فلسطینیوں میں مصالحت ناکام بنانا چاہتے ہیں:حماس

منگل 28-نومبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے خبردارکیا ہے کہ بعض عناصر فلسطینی جماعتوں میں مصرکی ثالثی کے تحت طے پانے والے مصالحتی معاہدے کو ناکام بنانے کی سازش کررہے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خلیل الحیہ نے غزہ کی پٹی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض حلقوں کو فلسطینیوں کے مابین طے پانے والے مصالحتی معاہدے پر سخت تشویش ہے اور وہ مصالحت ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

خلیل الحیہ نے گذشتہ دو روز کے دوران تحریک فتح کی قیادت کی طرف سے جاری کردہ بعض متنازع بیانات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا  اور کہا کہ متنازع بیانات سے لگتا ہے کہ بعض لوگ مصالٹ کی گاڑی الٹنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے قومی مصالحت کے لیے جو بھی کیا وہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں کیا۔ حماس کو اپنے کسی بھی اقدام پر کوئی شرمندگی نہیں۔ قوم کے لیے حماس اسی طرح کے اقدامات جاری رکھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک فتح کے بعض رہ نما فلسطینی قومی حکومت کو مستحکم کرنے کے حوالے سے مبالغہ آرائی پرمبنی بیانات دے رہے ہیں۔ ان کے عدم اطمینان پر مبنی بیانات سے ظاہرہوتا ہے کہ بعض لوگ مصالحتی کی گاڑی کو آگے نہیں بڑھنے دینا چاہتے۔

حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت کی طرف سے تمام فلسطینیوں کو ایک ہی پیغام ہے کہ مصالحتی مشن کو سنجیدگی کے ساتھ کامیاب بنائیں اور قوم کو اتحاد کی خوش خبری سنائیں۔

ڈاکٹر خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ تحریک فتح پر دباؤ ہے اور اسے لالچ اور دباؤ کے ذریعے مصالحتی عمل سے الگ کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں مگر ہمیں توقع ہے کہ مصر کی زیرنگرانی طے پانے والا مصالحتی معاہدہ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں خلیل الحیہ نے زور دیا کہ قومی حکومت کو پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ دلایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصالحتی معاہدے میں یہ بات طے کی گئی ہے کہ حکومت کی تشکیل کے ایک ماہ کے بعد اسے پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ دلایا جائے گا۔ جب تک پارلیمنٹ کی طرف سے اعتماد کا ووٹ نہیں مل جاتا اس وقت تک فلسطینی قومی حکومت نامکمل ہوگی۔ڈاکٹر خلیل الحیہ نے فلسطینی پارلیمنٹ کے اجلاس باقاعدگی سےمنعقد کرنے پر زور دیا اور کہا کہ فلسطینی پارلیمنٹ کو فعال بنایا جائے اور اسے بائی پاس کرنے کی روش ترک کی جائے۔

انہوں نے مصر کی جانب سے فلسطینی مصالحت کی مانیٹرنگ کرنے اور جائزہ وفود غزہ بھیجنے کا خیر مقدم کیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ فلسطینی قومی حکومت کی تشکیل کےبعد غزہ کی پٹی کے عوام پر مسلط کی گئی پابندیاں ختم کی جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت غزہ کی پٹی کے تمام سرکاری ملازمین کے حقوق، امن وامان اور مسلح مزاحمت پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گی۔

مختصر لنک:

کاپی