پنج شنبه 01/می/2025

’برطانیہ،فلسطینیوں کے حقوق کے لیے موثر تحریک چلانے پر زور‘

جمعہ 1-دسمبر-2017

برطانیہ میں ارکان پارلیمان اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے فلسطینی قوم کو70 سال سے درپیش مظالم سے نجات دلانے کے لیے عالم گیر مہمات چلانے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کو ان کے بنیادی اور دیرینہ حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو متحد ہونا ہوگا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقررین نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے کانفرنس حال میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں کیا۔ مقررین نے کہا کہ عالمی سطح پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایسی جاندار مہمات چلائی جائیں تاکہ فلسطینی قوم اپنے اساسی اور بنیادی حقوق کے حصول میں کامیاب ہوسکے۔

کانفرنس کا اہتمام ’فلسطین یورپ رابطہ گروپ‘ کی جانب سے کی گیا۔ کانفرنس  کے لیے’ ہم غاصبانہ قبضے اور ظلم کی 70 سالہ سیاہ رات کو کیسے ختم کرسکتے ہیں‘۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمان ٹومی شیپارڈ،  فلسطین فرینڈشپ گروپ کے نائب صدر، لارڈ کونسل کے رکن پارونہ گینی ٹونگ، فلسطینی تجزیہ نگار مصنفہ غادہ الکرمی، فلسطین سے یکجہتی مہم کے چیئرمین اور برطانیہ میں فلسطینی سفیر مانویل حساسیان، فلسطین، یورپ رابطہ گروپ کے چیئرمین زاہر بیراوی سمیت کئی دوسری شخصیات نے شرکت کی۔

ٹومی شیپارڈ نے اپنے خطاب میں فلسطینیوں کے بنیادی حقوق اور مطالبات کو اجاگر کرنے کے لیے اس نوعیت کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 1977ء میں جنرل اسمبلی کی طرف فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے منظور کردہ قرار داد فلسطینی قوم کی مظلومیت کا ثبوت ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین ۔ یورپ رابطہ گروپ کے چیئرمین زاھر بیراوی نے کہا کہ یورپی ملکوں بالخصوص برطانیہ میں انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے فلسطینی قوم کی حمایت میں موثر انداز میں آواز بلند کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے گروپوں کو اپنے بائیکاٹ کی مہمات کے طور پر دیکھتا ہے اور دباؤ ڈال کر ان کی فلسطینیوں کی حمایت میں سرگرمیوں پر نظرانداز ہو رہا ہے۔

البیراوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم پر ڈھائے جانے والے مظالم ناقابل بیان ہیں۔ فلسطینیوں پرظلم جاری رکھنے والوں کو کسی طرح کی ڈھیل دینے اور ان کے ساتھ نرمی برتنے کا کوئی جوازنہیں۔
برطانیہ میں صہیونی لابی کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے خاتون رہ نما پارونہ ٹونگ نے کہا کہ برطانیہ میں اسرائیلی لابی کو غیر موثر بنانے کے لیے انتخابی نظام اور طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ امیدواروں کو صہیونی لابی کے فنڈز کی ضرورت سے بے نیاز کیا جاسکے۔

یکجہتی مہم کے  چیئرمین ہیو لانینگ نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں، فلسطینیوں سے یکجہتی کی تحریکوں، انہیں قانون کے دائرے سے باہر کرنے، ان پر اسرائیل دشمنی اور دہشت گردی کا الزام عاید کرنا دراصل فلسطینیوں کے حقوق کے لیے جاری کوششوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی