امریکی سینیٹربرنی سینڈرز نے سوال کیا کہ ان کا ملک نیتن یاہو کی جنگی مشین کی مالی معاونت کرتےہوئے یوکرین پر روسی بمباری کی مذمت کیسے کر سکتا ہے؟
انہوں نے "ایکس”پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ہم ایران اور چین میں انسانیحقوق کے ریکارڈ پر کیسے تنقید کر سکتے ہیں اور فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کو نظرانداز کر سکتے ہیں؟
دو روز قبل امریکیسینیٹر برنی سینڈرز نے سینیٹ کے اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کرنے کے ارادے پر تنقیدکرتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ "غزہ کی پٹی پر اندھا دھند بمباری جاری رکھنے کےلیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو 14 ارب ڈالر دینے پر غور کر رہی ہے”۔
امریکی سینیٹر سینڈرزنے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ سینیٹ 27000 فلسطینی بچوںکے قتل کو نظر انداز کرتے ہوئے "یوکرین میں پوتین کے جنگی جرائم” پر کسطرح سنجیدگی سے تنقید کر سکتا ہے۔
پچھلے مہینے سینڈرزنے امریکہ پر الزام لگایا تھا کہ "اس ڈراؤنے خواب میں جس کا فلسطینی عوامتجربہ کر رہے ہیں انہیں یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کانگریس فلسطینیوں کے مصائب کو روکنےاور غزہ میں درپیش انسانی تباہی سے نمٹنے کے لیے کیوں کارروائی نہیں کرتی۔
اسرائیلی قابضفوج نے لگاتار 127ویں روز بھی امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلاف اپنیجارحیت جاری رکھی ہے، جب کہ اس کے طیارے ہسپتالوں، عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینی شہریوںکے گھروں کے ارد گرد بمباری کی۔
غزہ کے خلاف قابضفوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 28064 شہید اور 67611 زخمی ہوچکے ہیں اس کےعلاوہ پٹی کے حکام اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق پٹی کی آبادی کا 85 فیصد (تقریباً1.9 ملین افراد) بے گھر ہوئے ہیں۔