اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی‘ نے خبردار کیا ہے کہ اگر مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی حیثیت کو چھیڑنے اور اسے صہیونی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی کوئی بھی کوشش کی گئی تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ’او آئی سی‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں امریکی ذرائع میں آنے والی ان خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ وہ آئندہ ہفتے تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
خبر رساں اداروں کی جانب سے شائع کردہ بیان میں او آئی سی نے واضح کیا ہے کہ بیت المقدس کی تاریخی، قانونی اور اسلامی حیثیت کو چھڑینے کی کوش کی گئی تو یہ غیرقانونی اقدام تصور ہوگا اور اس کے سنگین نتائج نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
’او آئی سی‘ نے امریکی صدر کے مجوزہ پلان کو عالمی قوانین، سلامتی کونسل کی قراردادوں بالخصوص قرار داد 478 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے جس میں القدس میں قونصل خانے قائم کرنے والے ملکوں سے بھی اپنے مشن دفاتر القدس سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم کا کہنا ہے کہ القدس نہ صرف فلسطین بلکہ عالم اسلام کا جزو ہے۔ 23 دسمبر 2016ء کو سلامتی کونسل کی قرارداد میں 2334میں بھی فلسطینی علاقوں بشمول القدس میں اسرائیلی سرگرمیوں اور یہودی آباد کاری کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا۔