اسرائیلی ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کہ امریکی حکام نے تل ابیب سے سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے لیے عملی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
اسرائیل سے عبرانی میں نشر ہونے والے ٹی وی چینل 2 نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی سفارت خانے کے لیے بیت المقدس میں ایک عمارت مختص کردی گئی ہے جسے سفارت خانے کے طور پراستعمال کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ عمارت کو مکمل طور پرتیار کرنے کے فوری بعد وہاں سے سفارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوسکتا ہے۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ کےمطابق بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے زمینی حالات بہت مختلف ہیں۔ امریکیوں نے صدر ٹرمپ کی طرف سے اعلان کےفوری بعد سفارت خانے کی منتقلی کے اقدامات کرنا ہیں جس کے لیے تیاریاں قریبا مکمل کی جا چکی ہیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق امریکی سفارت خانے کے لیے مختص کردہ عمارت کے بارے میں جان کاری کےحصول کی خاطر امریکی مندوق چند ہفتے قبل اسرائیل کا دورہ کرچکے ہیں۔ سفارت خانے کے لیے شہر میں ’ارنونا‘ کالونی میں واقع ’ڈپلومیٹ‘ ہوٹل کے قریب ایک بلڈنگ مختص کی گئی ہے۔
ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سفارت خانے کی تزئین اور تیاری کے لیے بیت المقدس کے مشہور آرکیٹکٹ ڈیزائنر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ وہ مشہوراسرائیلی ماہر تعمیرات امریکی مندوب اور اسرائیل میں پلاننگ وڈویپلمنٹ کمیٹی کے درمیان رابطے کا کام کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ خبرایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری جانب امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو القدس منتقل کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں تاہم اس فیصلے پرعمل درآمد کے لیے ایگزیکٹو آرڈر کا انتظار ہے۔ صدر کی طرف سے منظوری دیے جانے کے فوری بعد کوئی اقدام کیا جاسکتا ہے۔